ایران سے ملحقہ بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں ایرانی کوسٹ گارڈز کی جانب سے پاکستانی مچھیروں کی گرفتاری اور رہائی معمول بن گئی، مچھیروں کو پہلےگرفتارکیاجاتاہے اور پھر جرمانے کےبعد رہاکردیاجاتاہے۔
گزشتہ اتوار کو جیوانی کے18ماہی گیروں کو ایرانی کوسٹ گارڈ ز کی جانب سے ایرانی سمندری حدود کی مبینہ خلاف ورزی پر حراست میں لینے اور پھرچھوڑدینے کا معاملہ کوئی نیا نہیں ، پہلے بھی ایرانی کوسٹ گارڈزاسی الزام کے تحت پاکستانی مچھیروں کو پکڑتے اوران کی کشتیوں کو بھی قبضےمیں لیتے رہے ہیں۔
تاہم پاکستانی حکام کی جانب سے متعلقہ ایرانی حکام کےساتھ معاملہ اٹھائے جانے پر ان مچھیروں کورہا کردیاجاتاہے،اس سلسلے میں بعض اوقات ان سے جرمانہ بھی طلب کیا جاتاہے۔
رواں سال جولائی میں بھی ایرانی گارڈز کی نے مکران کےبیس ماہی گیروں کو گرفتار کرکے ان کی کشتیاں قبضے میں لے لی تھیں،مقامی مچھیروں کی تنظیم کی کال پر اس صورتحال کے خلاف گزشتہ دنوں جیوانی میں شٹر ڈاؤن ہڑتال بھی کی گئی اور مکران کے سمندر میں دو روز کے لیے ماہی گیری کاعمل بھی معطل رکھاگیا۔
اس بار گوادر انتظامیہ کی جانب سے ایرانی حکام سے رابطے کےبعد ماہی گیروں کو چھوڑ دیاگیا ،تاہم مقامی ماہی گیروں کے مطابق اس وقت بھی مچھیروں کی پچاس کشتیاں ایرانی حکام کےقبضے میں ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ایرانی سمندری حدود کی خلاف ورزی کی آڑ میں ماہی گیروں کے پکڑے جانے اور کشتیوں کو قبضے میں لیے جانے کا یہ سلسلہ آخر کب تک جاری رہےگا؟
اس سے جہاں ایک طرف کئی روز تک ان کے روزگارکا سلسلہ بند ہوجاتاہے تو دوسری جانب انہیں شدید پریشانی بھی اٹھانا پڑتی ہے۔