تحریر : ڈاکٹر تصور حسین مرزا
بی بی سی اردو کے مطابق آج ملک ِشام کے دارالحکومت دمشق کے جنوب میں واقع نواسی رسول ۖ حضرت سیدہ زینب کے مزار کے قریب ہونے والے بم حملوں میں کم از کم 50 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ اتوار کو سیدہ زینب کے مزار کے قریب ہونے والے اس حملے میں دو خودکش حملہ آور شامل تھے تاہم بعض عینی شاہدین کے مطابق تین دھماکے ہوئے ہیں۔ٹی وی فوٹیج میں کئی عمارتوں کو جلتے اور گاڑیوں کو تباہ دیکھایا گیا ہے۔اطلاعات کے مطابق اس حملے میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔یہ مزار شیعہ مسلمانوں کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے اور یہاں پر پیغمبر اسلام کی نواسی کی قبر موجود ہے جہاں بڑی تعداد میں شیعہ مسلمان حاضری دیتے ہیں۔یہ حملے ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب شامی حزبِ مخالف کے گروہ سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں شام کے متعلق ہونے والے امن مذاکرات کے لیے جمع ہیں۔
یورپی یونین کا کہنا ہے کہ یہ حملے جن کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ نے قبول کی ہے کا مقصد امن مذاکرات کو ناکام بنانا ہے۔ٹی وی فوٹیج میں کئی عمارتوں کو جلتے اور گاڑیوں کو تباہ دیکھایا گیا ہے امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے شامی حکومت اور حزب مخالف کے گروہ سے کہا ہے کہ وہ جاری خون ریزی کو روکنے کے لیے اس موقع کا استعمال کریں۔ بی بی سی عربی کے مدیر سبسٹین اشر کا کہنا ہے کہ جب سے شام میں خانہ جنگی شروع ہوئی ہے خطے بھر سے شعیہ جنگجوؤں کی شام آمد کا سلسلہ جاری ہے اور ان جنگجوؤں کا موقف ہے کہ وہ سیدہ زینب کے مزار کو خانہ جنگی سے بچانے کے لیے شام آ رہے ہیں۔لبنان کے شیعہ جنگجو گروہ حزب اللہ کا بھی یہی موقف ہے کہ وہ مقدس مقامات کی حفاظت کے لیے شام کی حکومتی افواج کا ساتھ دے رہے ہیں۔
خیال رہے کہ شام میں پانچ برس سے جاری لڑائی میں اب تک 250٫000 سے زیادہ افراد ہلاک اور تقریباً ایک کروڑ 20 لاکھ نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔ آج سے تقریباً ساڈھے چودہ سو سال قبل جواسلام نے پیشین گوئیاں کی تھیں کہ شام وعراق دونوں میں خون بہے گا اور اتنی لاشیں بچھیں گی کہ پرندہ اڑتا چلا جائے گا، لاشوں سے بھرے میدان ختم نہیں ہوں گے۔ نئے اعداد وشمار کے مطابق مرنے والے شامیوں کی گنتی اب پانچ لاکھ کے ہندسے کو چھو رہی ہے اور ملک کی گیارہ فیصد آبادی ختم ہو چکی ہے۔ کون جانے یہ اعداد وشمار بھی اصل حقیقت سے کم ہی ہوں۔ پیش گوئیوں کے مطابق مسیحی دنیا کے 80 ملک شام میں قتل عام کریں گے۔ پروٹسٹنٹ فرقہ کیتھولک اور آرتھوڈاکس کے برعکس مرکزیت نہیں رکھتا۔ بے شمار ذیلی فرقے اور چرچ ہیں جن میں سے ہر ایک کا الگ پیشوا ہے لیکن شام کے اس معرکے کی قیادت اسی فرقے کے سیاسی چہرے کے پاس ہے۔ کیتھولک اور آرتھوڈاکس اتحاد کے بعد یہ گنتی 80 تک ہو جائے گی۔
روس کی مداخلت کے بعد خونریزی کی تیزی اور بڑھ گئی ہے۔ کل اس نے پھر حلب اور ادلب میں تین ہسپتال اور سکول اڑا دئیے۔ چار ماہ پہلے جب روس نے بمباری شروع کی تھی تو ابتداء میں داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا لیکن ان چند حملوں کے بعد اس نے بمباری کا رخ ہسپتالوں اور اسکولوں کی جانب کر دیا۔ اس دوران اس نے داعش کے کسی اڈے پر ایک حملہ بھی نہیں کیا۔ دس ہزار کے قریب عام شہری روسی بمباری سے ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں ایک تہائی بچے ہیں روس کا ہدف داعش نہیں، شام کے شہری ہیں اور ترکی نے اسی لیے کہا ہے کہ روس شامیوں کی نسل کشی کر رہا ہے تاکہ شام میں صرف علوی لوگ باقی رہ جائیں، باقی مارے جائیں یا ملک چھوڑ جائیں۔
ایران کی شام میں مداخلت کسی سے دحکی چھپی نہیں۔ ایران کے کے ایک اعلیٰ عہدیدار کا یہ اعترافی بیان شائع ہو چکا ہے کہ ان کے ملک کے دو لاکھ (کم و بیش ) رضا کار شام میں مصروف جنگ ہیں۔ دنیا جانتی ہے کہ یہ سارے رضا کار نہیں ان میں پاسداران انقلاب اور فوجی بھی ہیں۔ جن میں سے درجنوں کی لاشیں ہر ہفتے ایران پہنچ رہی ہیں۔ ایرانی فضائیہ بھی آگ برسا رہی ہے اور ایران کے جہازوں پر شامی ائیر فورس کے نشانات اتنی جلدی میں بنائے گئے ہیں کہ نیچے سے ایران کے نشان صاف نظر آتے ہیں۔
ملک شام ایک صرف ملک ہی نہیں اسلامی ممالک میں ایک ہیرا کا مقام رکھتا ہے شام کو اسدی حکومت، امریکہ ، فرانس ، اور ایران نے جو مل کر پلان بنایا ہے اس تقسیم کا نقشہ پہلے ہی سامنے آچکا ہے یعنی دمشق سے لطانیہ تک کی پٹی علوی کو دی جائے گی۔ شمال مشرق میں کردستان اور باقی علاقہ ایسا ملک جس کی سمندر تک رسائی نہ ہو لیکن اس پر شام کی سیکولر اپوزیشن (جس کی نمائندگی فری سیرین آرمی کر رہی ہے) کی حکومت ہو جو امریکا کی اتحادی ہو۔ بیرونی دنیا سے اس کا رابطہ اسرائیل کے زریعے ہو گا کیونکہ اس کی جنوبی سرحد اسرائیل اور اردن سے ملحق ہو گی۔ ایران اس نقشے کا حامی ہے لیکن اس ترمیم کے ساتھ کہ علوی ریاست کی سرحد عراق سے لگنی چاہیے جو امریکا کو منظور نہیں۔
تقسیم شام کے نقشے پر عملدرآمد مین سب سے بڑی رکارٹ ترکی اور سعودیہ عرب کا اسلامی ملکوں سے اتحاد ہیں۔ بحثیت ایک مسلمان اگر قیامت کے روز اللہ پاک یا اللہ پاک کے پیارے حبیب جناب مصطفےٰ ۖ نے ملک شام کے متعلق پوچھا تو ہمارے پاس کیا جواب ہے؟شام ملک کی اسلام میں قدروقیمت جاننے کے لئے چند فمانے مصطفےٰ ۖ لکھ رہا ہوں۔حضرت ابن حوالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک روایت میں ہے کہ ان سے رسول اللہ ۖ نے فرمایا: ”عنقریب معاملہ اتنا بڑھ جائے گا کہ بے شمار لشکر تیار ہو جائیں گے چنانچہ ایک لشکر شام میں ہوگا، ایک یمن میں اور ایک عراق میں، ابن حوالہ رضی اللہ عنہ نے عر ض کی یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) اگر میں اس زمانے کو پاؤں تو مجھے کوئی منتخب راستہ بتا دیجئے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شام کو اپنے اوپر لازم کر لینا، کیونکہ وہ اللہ کی بہترین زمین ہے، جس کے لئے وہ اپنے منتخب بندوں کو چنتا ہے۔
اگر یہ نہ کر سکو تو پھر یمن کو اپنے اوپر لازم کر لینا، اور لوگوں کو اپنے حوضوں سے پانی پلاتے رہنا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے میرے لئے اہل شام اور ملک شام کی کفالت اپنے ذمے لے رکھی ہے”? (مسند احمد: ٥٠٠٧١) کفالت اپنے ذمہ لینے کا مطلب محدثین نے یہ بیان کیا ہے کہ اللہ تعالی اس ملک کی اور اس کے باشندگان کی ہلاکت اور دشمنوں کے تسلط سے خصوصی حفاظت فرمائیں گے، اس لئے کہ اس سرزمین کو اللہ نے اپنے منتخب بندوں کے لئے متعین کیا ہے، اور اللہ کے منتخب بندی یہاں رہتے ہیں، چناں چہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا:(مسند احمد: ٥٠٠٧١) ”ابدال شام میں ہوتے ہیں، یہ کل چالیس آدمی ہوتے ہیں، جب بھی ان میں سے کسی ایک کا انتقال ہوتا ہے۔
اللہ تعالیٰ اس کی جگہ بدل کر کسی دوسرے کو مقرر فرما دیتے ہیں، ان کی دعاء کی برکت سے بارش برستی ہے، ان ہی کی برکت سے دشمنوں پر فتح نصیب ہوتی ہے اور اہل شام سے ان ہی کی برکت سے عذاب کو ٹال دیا جاتا ہے”(مشکوة:٧٧٢٦) شام کی فضیلت کے سلسلہ میںحضرت عمررضی اللہ عنہ سے مروی ایک روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا: ”میں نے (خواب میں) دیکھا کہ نور کا ایک ستون میرے سر کے نیچے سے برآمد ہوا، اوپر کو بلند ہوا اور پھر ملک شام میں جا کر نصب ہوگیا”(دلائل النبوة بیہقی: ٦۔٩٤٤) اور حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے مروی ایک روایت میں رسول اللہ ۖ کا یہ ارشاد منقول ہے: ”ایک مرتبہ میں سو رہا تھا کہ خواب میں میں نے کتاب کے ستونوں کو دیکھا کہ انہیں میرے سر کے نیچے سے اٹھایا گیا۔
میں سمجھ گیا کہ اسے لیجایا جا رہا ہے چنانچہ میری نگاہیں اس کا پیچھا کرتی رہیں پھر اسے شام پہنچا دیا گیا یاد رکھو! جس زمانے میں فتنے رونما ہوں گے اس وقت ایمان شام میں ہوگا۔”(یعنی رسول اللہ ۖ نے اپنے اس خواب کی تعبیر یہ بیان کی کہ فتنہ کے ظہور کیوقت میں ایمان شام میں ہوگا) (مسند احمد: ٣٣٧١٢) ایک نقطہ ملالہ یوسف زئی کو ایک گولی طالبان کی لگی۔۔۔۔ امریکہ یورپ اور اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کے ٹھیکیداروں کی پھرتیاں ہی پھرتیاں ۔۔۔۔ آج ایک نہیں لاکھوں بچیوں کو گولیاں لگ رہی ہیں اور دنیا کے سُپر پاورز کو اونگھ کا نشہ جیسے مارفین کا انجکشن لگا ہو۔۔۔۔۔۔ کاش دنیا کے طاقتور ممالک کو شام کا لہو لہو نظر آ جائے یااللہ پاک ملک شام میں امن بھائی چارہ قائم فرما۔ اور ہمارے اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو حق سچ سمجھنے اور حق سچ کا ساتھ دینے کی ہمت فرما تا کہ شام جیسے ملک میں لہو لہو نہ ٹپک سکے۔
تحریر : ڈاکٹر تصور حسین مرزا