شام میں اطلاعات کے مطابق حکومت کے طیاروں اور توپ خانے نے حلب میں باغیوں کے زیر قبضہ مشرقی علاقے میں ایک ہسپتال، بلڈ بینک اور ایمبولینس پر بمباری کی ہے۔
حلب میں بچوں کے ہسپتال بایان کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ انھوں نے ہسپتال کے تہہ خانے میں پناہ لی ہے اور وہ باہر نہیں نکل سکتے۔
شام کے صدر بشار الاسد کو امید کہ ٹرمپ اتحادی بن سکتے ہیں
شام کے شہر حلب میں باغیوں کے خلاف فضائی کارروائی کا دوبارہ آغاز
شام کے شہر حلب میں خوراک کی شدید قلت کا خدشہ
انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ گذشتہ دو دنوں کے دوران حلب میں مارے جانے والے افراد کی تعداد 32 ہوگئی ہے جن میں بچے بھی شامل ہیں۔
منگل کے تین ہفتوں پر مشتمل جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے ایک مرتبہ پھر فضائی بمباری کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔ اس جنگ بندی کا اعلان شامی حکومت کے اتحادی ملک روس نے کیا تھا۔
برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم سیریئن آبزرویٹری کے مطابق اس حملے میں کم سے کم 21 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں پانچ بچے بھی شامل ہیں۔
سیریئن آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ شامی طیاروں نے بدھ کو میزائل داغے، ہیلی کاپٹروں سے بیرل بم گرائے گئے جب کہ توپ خانے کی مدد سے متعدد علاقوں کو نشانہ بنایا گیا۔
دی انڈیپینڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ بایان نامی بچوں کا ہسپتال اس حملے میں بری طرح تباہ ہو گیا ہے۔
تنظیم نے ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر حاتم کے حوالے سے بتایا کہ وہ ہسپتال کے تہہ خانے میں پھنسے ہوئے ہیں۔
ڈاکٹر حاتم کے بقول ‘جہازوں کی پروازیں جاری ہیں، ہم باہر نہیں نکل سکتے تاہم خود کو کمرے میں محفوظ سمجھتے ہیں۔‘
شام کے شہری دفاع سے تعلق رکھنے والے امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ اس حملے میں طبی عملے کا ایک رکن بھی ہلاک ہو گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق حلب کے مغرب میں بھی فضائی کارروائیاں جاری ہیں۔
واضح رہے کہ شامی حکومت اور اس کے اتحادی روس نے منگل سے حلب میں باغیوں کے خلاف فضائی کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔
روس نے شام کے دیگر علاقوں میں سرگرم جہادی تنظیموں کے خلاف بڑے آپریشن کا اعلان کیا ہے۔
شام میں موجود روسی بحری بیڑے سے لڑاکا طیاروں نے بحیرۂ روم کے مشرق سے پہلی بار فضائی کارروائی کا آغاز کیا ہے۔
شامی افواج نے دو ہفتوں کے محاصرے کے بعد رواں برس 22 ستمبر کو حلب کے مشرق میں باغیوں کے زیرِ قبضہ علاقوں پر ایک بڑی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔
اس کے بعد شامی افواج نے ایران کے حمایت یافتہ شیعہ ملیشیا اور روس کے فضائی حملوں کی مدد سے باغیوں کو کئی مقامات سے دور دراز علاقوں میں دھکیل دیا تھا۔
شامی حکومت اور اس کے اتحادی روس نے رواں برس 18 اکتوبر کو حلب میں عام شہریوں اور باغیوں کو حلب چھوڑنے کی اجازت دینے کے لیے فضائی حملوں کو روک دیا تھا تاہم بہت کم افراد نے اس پر عمل کیا تھا۔
اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ کئی ہفتوں کی فضائی بمباری اور شیلنگ کی وجہ سے حلب کے مشرق میں 700 سے زائد عام شہری ہلاک ہو گئے تھے جب کہ راکٹ حملوں کی وجہ سے حکومت کے زیرِ قبضہ علاقوں میں بھی سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔
شام میں پانچ برس سے جاری لڑائی میں اب تک 250,000 سے زیادہ افراد ہلاک اور تقریباً ایک کروڑ 20 لاکھ نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔