واشنگٹن (یس ڈیسک) شام کی حکومت اور باغیوں کے درمیان وسطی صوبے حما میں گزشتہ آٹھ روز سے جاری لڑائی کے باعث ایک لاکھ افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے امدادی ادارے نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ 28 اگست سے 5 ستمبر کے دوران بے گھر ہونے والے ان افراد کی نصف تعداد پڑوسی صوبے ادلب پہنچی ہے جو باغیوں کے قبضے میں ہے۔
بے گھر ہونے والے دیگر 50 ہزار افراد حکومت کے زیرِ انتظام صوبائی دارالحکومت حمص منتقل ہوگئے ہیں جہاں کی چار بڑی مساجد میں بے گھر ہونے والے افراد کے قیام کے لیے عارضی کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔ صوبے کے دیہی علاقوں میں واقع درجنوں اسکولوں میں بھی بے گھر افراد کو ٹہرایا جارہا ہے۔
عالمی ادارے کے مطابق باغیوں کے زیرِ قبضہ ادلب میں پناہ گزینوں کو مشکلات کا سامنا ہے جہاں کئی گھرانے کھلے آسمان تلے میدانوں اور باغات میں رہنے پر مجبور ہیں۔
دریں اثنا باغیوں کے زیرِ قبضہ شام کے صوبے حلب میں گزشتہ روز ہونے والے مبینہ کلورین حملے سے متاثرہ ایک شخص دم توڑ گیا ہے۔
صوبے کی باغی انتظامیہ کے ایک اہلکار کے مطابق متاثرہ شخص سانس لینے میں دشواری کے باعث اسپتال میں زیرِ علاج تھا جہاں وہ دل کا دورہ پڑنے سے چل بسا۔
باغیوں نے منگل کو دعویٰ کیا تھا کہ شامی حکومت کے ہیلی کاپٹروں نے صوبے کے علاقے السکاری پر کلورین سے بھرے بیرل بم گرائے ہیں۔ حملے سے متاثرہ کم از کم 70 افراد کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
شام کی صورتِ حال پر نظر رکھنے والی غیر ملکی تنظیم ‘سیرین آبزرویٹری’ نے علاقے میں بیرل بم گرائے جانے کی تصدیق کی ہے لیکن کہا ہے کہ تاحال یہ واضح نہیں کہ یہ حملہ کلورین بم کا ہی تھا۔
شامی باغی اور حکومت اس سے قبل بھی ایک دوسرے پر کیمیائی حملوں کے الزامات عائد کرتے رہے ہیں۔ گزشتہ ماہ بین الاقوامی معائنہ کاروں نے اپنی ایک رپورٹ میں بھی تصدیق کی تھی کہ شامی حکومت اور شدت پسند تنظیم داعش مخالفین کے خلاف کیمیائی بم استعمال کرتے رہے ہیں۔