پیرس (زاہد مصطفی اعوان) اِس کوشش کو تقویت دینے کے لیے کہ شام کے مہاجرین کو یورپ جانے سے روکا جائے، ترکی نے اُنھیں’’ورک پرمٹ‘‘جاری کرنے کی پیش کش کی ہے۔ یہ بات ملک کے وزیر برائے یورپی امور نے گزشتہ روز کہی ہے۔ولکن بازکیر نے کہا ہے کہ 2015ء کے دوران 150000سے زائد افراد کو غیرقانونی طور پر ترکِ وطن کرتے ہوئے پکڑا گیا تھا۔
حکام نے یومیہ تقریباً 500 افراد کو یورپ ہجرت کرنے سے روکا۔بازکیر نے گذشتہ ہفتے یورپی کمیشن کے نائب سربراہ، فرانس تمرمنس سے ملاقات کے بعد یہ بات کہی۔ اُنھوں نے بتایا کہ یورپی یونین مہاجرین کو بحرالجزائر پار کرکے یونان جانے سے روکنے کے لیے ترکی کی جانب سے کی جانے والی کوششوں سے ناخوش ہے۔
بازکار نے انقرہ میں اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ترکی میں موجود شامیوں کو ورک پرمٹ دیے جائیں گے، تاکہ اُن کی غیرقانونی ہجرت کے معاملے میں کمی لائی جا سکے ۔حکومتِ ترکی نے اس تجویز کی پیش کش کی ہے۔ تاہم، کئی لوگ اس اقدام کے مخالف ہیں اس وجہ سے کہ اس طریقہٴ کار اپنائے جانے سے اہل ترکوں کے روزگار کے مواقع چھن جائیں گے۔
جنگ عظیم دوم کے بعد، مہاجرین کی سب سے بڑی تعداد کو پناہ دینے والے ملکوں میں سب سے آگے ہے۔ خانہ جنگی سے بھاگ کر، اب تک شام سے 22 لاکھ افراد نے ترکی میں پناہ لے رکھی ہے، جس لڑائی کو چھڑے یہ چھٹا سال ہے۔
علاوہ ازیں، مزید دو لاکھ عراقی مہاجرین نے ترکی میں پناہ لے رکھی ہے؛ جب کہ ایران، افغانستان اور افریقہ کے تارکین وطن یورپ کے سفر کے لیے ترکی آتے ہیں۔نومبر میں، ترکی نے یورپی یونین کے ساتھ ایک سمجھوتا طے کیا جس کا مقصد پناہ گزینوں کو یورپ جانے سے روکنا ہے، جس کے لیے یورپ 3.3 ارب ڈالر نقدی دے گا۔