شامی صدر بشار الاسد کی فوج روسی عسکری مدد کے ساتھ مشرقی شہر میادین میں داخل ہو گئی ۔ اس شہر پر قابض دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے جنگجوؤں کو پسپائی کا سامنا ہے۔
شام کے حالات پر نگاہ رکھنے والے مبصر گروپ سیریئن آبزرویٹری برائے انسانی حقوق نے میادین میں شکست کو داعش یا ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے لیے ایک بہت بڑا دھچکا قرار دیا ہے۔ میادین کو شام میں داعش کے زیر قبضہ اہم اور مرکزی مقامات میں سے ایک شمار کیا جاتا ہے۔ یہ شہر شام کے تیل پیدا کرنے والے صوبے دیرالزور کے انتظامی علاقے میں شامل ہے۔ اسی صوبے کو ’اسلامک اسٹیٹ‘ کا سکیورٹی اور فوجی مرکز خیال کیا جاتا ہے۔ تنظیم کے خود ساختہ دارالخلافہ الرقہ سے فرار ہونے والے جہادیوں کا بڑا ٹھکانہ میادین اور البُو کمال کے شہر سمجھے جاتے ہیں۔