امریکا اور اس کے اتحادیوں کا موقف ہے کہ بشار الاسد کی فوج نے سات سال کی خانہ جنگی کے دوران پچاس بار کیمیائی ہتھیار استعمال کیے، نہتے شہریوں پر تازہ کیمیائی حملہ سات اپریل کو غوطہ کے شہر دوما پر کیا گیاجس میں ستر سے زیادہ افراد جاں بحق اور سیکڑوں متاثر ہوئے۔ ان میں خواتین اور بچوں کی بھی بڑی تعداد شامل ہے ۔
شام کے شہر غوطہ میں سات اپریل کو بشارالاسد کی فوج نے دوما کے علاقے میں بمباری کی۔ واقعے کے دلخراش مناظر سامنے آئے تو عالمی برادری میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔
اس واقعے میں ستر سے زیادہ افراد جاں بحق اور پانچ سو کے قریب زخمی ہوئے۔ ان میں بچوں اور خواتین کی بھی بڑی تعداد تھی۔ اسپتال ذرائع نے دعویٰ کیا کہ کلورین اور سیرین گیس کی وجہ سے متاثرین کی بڑی تعداد کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا تھا۔
واقعے کو جواز بناکر امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سنگین نتائج کی دھمکی دی ۔ ردعمل میں روس کے صدر نے واضح کیا کہ امریکا کی دھمکی سے افرا تفری بڑھ سکتی ہے۔
امریکا نے کیمیائی ہتھیاروں کے مبینہ استعمال پر شام کی حکومت کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قرار داد پیش کی جسے روس نے ویٹو کردیا۔
اقوام متحدہ سے منظوری نہ ملی تو واشنگٹن نے کیمیائی ہتھیاروں کا معاملہ اپنے اتحادیوں سے مل کر خود نمٹانے کا فیصلہ کیا۔
وائٹ ہاوس نے بیان جاری کیا کہ امریکا کے پاس ثبوت ہیں کہ شام کی سرکاری فوج نے دوما میں کیمیائی حملہ کیا ۔
روس نے الزام لگایا کہ برطانیہ نے وائٹ ہیلمٹ تنظیم کو متاثرہ علاقے میں کیمیائی حملے کا تاثر پیدا کرنے کےلیے استعمال کیا۔
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلے کا کہنا تھا کہ شامی صدر کی فوج نے سات سال کی خانہ جنگی کے دوران 50 بار کیمیائی ہتھیار استعمال کیے۔
کیمیائی ہتھیاروں کی پابندی کے لئے عالمی تنظیمنے شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے مبینہ استعمال کی تحقیقات کا فیصلہ کیا۔ اس تنظیم کا ایک وفد شام پہنچ کر آج سے کام شروع کرنے والاتھا۔