امریکا شام مخالف گروہوں کو طیارہ شکن میزائل فراہم نہیں کررہا ہے۔ یہ کہنا تھا امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر کا جو کہتے ہیں کہ ترک صدر کا امریکا پر شامی دہشت گرد گروہوں کی مدد کا الزام مضحکہ خیز ہے۔
مارک ٹونر کہتے ہیں کہ اسرائیل کے خلاف سلامتی کونسل کی قرارداد کے پیچھے اوباما انتظامیہ نہیں ہے۔ اسرائیل فلسطین تنازع کے حل اور قیام امن کے لیے مایوس نہیں ہیں۔ اسرائیل اور فلسطین کو قیام امن کے حوالے سے مایوس نہیں ہونا چاہیے۔دوسری جانب ترک صدر رجب طیب اردوان نے انقرہ میں پریس کانفرنس میں کہا کہ ان کے پاس ٹھوس شواہد ہیں کہ امریکا شام میں سرگرم باغی گروپوں سمیت داعش اور کرد باغیوں کو اسلحہ اور مدد فراہم کررہا ہے اور الٹا الزام ہم پر لگیا جا تا ہے۔ادھر روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زخاروف کا کہنا ہے کہ امریکا کا شامی باغیوں کو اسلحہ فراہمی پر پابندی اٹھانا جارحانہ اقدام ہے۔ امریکی اقدام سے شام میں روسی فوج کے لیے خطرات بڑھ جائیں گے۔اوباما انتظامیہ نئے صدر ٹرمپ کی راہ میں بارودی سرنگیں بچھا رہی ہے۔ واشنگٹن اس وقت بھی روس مخالف پالسییوں پر عمل پیرا ہے اور امید ہے کہ آنے والی نئی وائٹ ہائوس انتظامیہ زیادہ سمجھ دار ہوگی ۔