counter easy hit

” پاک سر زمِین کا نِظام۔ قُوّ تِ اخُوّتِ عوام“

۱۴ جنوری کو لاہور میں ڈاکٹر مجید نظامی صاحب کے بسائے ہُوئے ”ڈیرے“ (ایوانِ کارکنانِ تحریک پاکستان) میں پاکستان کے قومی ترانہ  کے خالق جناب حفیظ جالندھری کی سالگرہ منائی گئی۔ جِس کا اہتمام تین نظریاتی اداروں ”نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ“۔ ”کارکنانِ تحریکِ پاکستان ٹرسٹ“ اور ”قومی ترانہ فاﺅنڈیشن“ اسلام آباد نے کِیا تھا۔ ”قومی ترانہ فاﺅنڈیشن“ کے چیئرمین (مہمانِ خاص) پروفیسر ڈاکٹر عزیز احمد ہاشمی، وائس چیئرمین میجر جنرل (ر) ڈاکٹر وقار احمد خان اور ”نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ“ کے چیئرمین سابق صدرِ پاکستان جناب محمد رفیق تارڑ، وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد، سیکرٹری سیّد شاہد رشید اور نامور سکالر، مُحقق اور کئی کتابوں کے مُصنف پروفیسر خواجہ محمد زکریا کی جناب حفیظ جالندھری کی شخصیت اور اُن کے لِکھے ہُوئے ” قومی ترانہ“ سے متعلق تقاریر علاّمہ اقبال کے تصّور کے مطابق….

جو قلب کو گرما دے اور رُوح کو تڑپا دے
کا منظر پیش کر رہی تھیں۔شُرکائے تقریب میں سے جناب محمد رفیق تارڑ، پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد، سیّد شاہد رشید، پروفیسر ڈاکٹر عزیز احمد ہاشمی، میجر جنرل (ر) ڈاکٹر وقار احمد خان، راجہ محمد امین، نواب برکات محمود خان، جناب قیصر سُلطان، جناب ریاض احمد چودھری، بیگم صفیہ اسحاق، بیگم فوزیہ چیمہ، بیگم نجمہ بلال اور سیّد اِنعام اُلرحمن گیلانی 14 جنوری کی صبح لاہور کے گریٹر اقبال پارک میں جناب حفیظ جالندھری کے مزار پر حاضری دی، اُن کی مغفرت اور درجات کی بلندی کے لئے دُعائیں کِیں۔ جب تقریب میں ”قومی ترانہ“ سُنوایا گیا۔ تو شُرکائے محفل احترام سے کھڑے تھے اور جب ترانے کے یہ دو مِصرعے گائے جا رہے تھے….
پرچم ستارہ و ہلال ،رہبر ترقی و کمال
تو لاہور کے جناب مقصود اقبال (جو مِسٹر پاکستانی کے نام سے مشہور ہیں) اپنے دائیں ہاتھ میں تھامے ہُوئے ”پاکستان کا پرچم سِتارہ و ہلال“ لہراکر اہِل محفل کا ایمان اور نظریہ¿ پاکستان تازہ کر رہے تھے۔ سیّد شاہد رشید نے اپنی تقریر میں کہا کہ ”میری جناب حفیظ جالندھری سے نیاز مندی تھی۔ مجھے کئی بار اُن سے ملاقات کا شرف حاصل ہُوا۔ ایک بار اُنہوں نے مجھے بتایا کہ ” قومی ترانہ، لِکھنے کے لئے مَیںمسلسل چارہ ماہ تک اپنے گھر میں۔ اپنے کمرے میں بند رہا۔ مجھے ایسے محسوس ہُوا کہ ”گویا پیغمبرِ انقلاب نے خود مجھ سے پاکستان کا قومی ترانہ لِکھوایا“۔
ہندو دیو مالا کے مطابق ”وِشنو دیوتا“ کے اوتار ”شری رام اور اُن کی پتنی ( اہلیہ) سِیتّا جی کے چودہ برس بن باس کی کہانی (رامائن) پہلے ”رِشی“ بالمیکی جی نے سنسکرت زبان میں لِکھی اور جب رامائن ہندی زبان میں گوسوامی تُلّسی داس جی نے لِکھی تو یہ مشہور ہُوا کہ ”شری رام اور سِیتا جی ایودھیا آ کر تُلسی جی کو رامائن لِکھواتے تھے ۔ اِسی طرح پنجابی کے شاعر مولوی غلام رسول عالم پوری نے ”قصص اُلمحسنین“ (یوسف ؑزلیخا) لِکھی تو یہ بات بھی مشہور ہوگئی کہ ”حضرت یوسف ؑ اور بی بی زلیخا خود تشریف لاکر مولوی غلام رسول کو اپنی کہانی لِکھواتے رہے ہیں۔ اصل بات عقیدے یا گُمان کی ہوتی ہے۔ اُستاد محمد ابراہیم ذوق نے کہا تھا….
کچھ اور گُماں دِل میں ، نہ گُزرے ترے کافر!
یاد اِس لئے مَیں سورہ¿ یوسفؑ، نہیں کرتا
خواجہ محمد زکریا نے جناب حفیظ جالندھری سے اپنی قُربت کا تذکرہ کِیا اور بتایا کہ ”حفیظ جالندھری صاحب مجھ سے مِلنے میرے گھر تشریف لاتے تھے۔ خواجہ صاحب نے کہا کہ ”مولانا الطاف حسین حالی، جناب اکبر الہ آبادی، علاّمہ اقبال اور حفیظ جالندھری چار بڑے قومی شاعر تھے“۔ خواجہ صاحب نے یہ بھی کہا کہ ”شاعری میں بڑی قوت ہوتی ہے“۔ عالمی تاریخ میں اِس کی کئی مِثالیں مِلتی ہیں۔ عوامی جمہوریہ چین کے بانی چیئرمین ماﺅزے تنگ کی انقلابی نظموں کا اردو ترجمہ مَیں نے پڑھا ہے۔ جنابِ ماﺅزے تنگ نے زیادہ تر نظمیں علاّمہ اقبال کے فلسفے کے مطابق اپنے زیرِ کمان سُرخ فوج کے افسروں اور جوانوں کے عزائم کو سِینوں میں بیدار کرنے کے لئے لِکھی تھیں۔
خواجہ محمد زکریا صاحب نے اپنی تقریر میں بتایا کہ ” 2003ءمیں شائع ہونے والے “زنگ ہینگ” کے “قومی ترانے کا انسائیکلوپیڈیا” کے صفحہ 481 پر لِکھا ہے کہ ۔ “پاکستان کا قومی ترانہ دنیا میں سب سے زیادہ بہترین میں سے ایک ہے“۔”قومی ترانہ فاﺅنڈیشن“ اسلام آباد 2013ءمیں قائم کی گئی تھی۔ فاﺅنڈیشن کے بانی چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر عزیز احمد ہاشمی اور اُن کے شُرکائے کار پاکستان میں قومی ترانے کا عملی نفاذ چاہتے ہیں۔ فاﺅنڈیشن کا بنیادی مقصد نئی نسل کی اخلاقی تربیت و تعمیر شخصیت ہے۔ جنہوں نے مستقبل میں ملک و ملت کی باگ دوڑ سنبھالنے کی ذمہ داریوں سے عہدہ برا ہونا ہے۔ یہ مقصد ترانہ پاکستان کے خالق ابُو اُلاثر حفیظ جالندھری کی خواہش کے مطابق ترانے کے لفظ ”عزمِ عالی شان“ کو اپنا نصب اُلعین بنا کر فاﺅنڈیشن نے ”عزمِ عالی شان“ کے نام سے ایک تحریک شروع کی گئی ہے ۔
تقریب کے اختتام پر ” چیئرمین نظریہ¿ پاکستان“ جناب محمد رفیق تارڑ کے دفتر میں منعقدہ محفل میں تارڑ صاحب اور پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد، تحریکِ پاکستان کے دو (گولڈ میڈلِسٹ) کارکُن تھے۔ مرحوم گولڈ میڈلِسٹ کارکن امرتسر کے ڈاکٹر سیّد علی محمد شاہ کے پوتے سیّد شاہد رشید، پاکپتن شریف کے میاں محمد اکرم مرحوم کے بیٹے (”نوائے وقت“ میں میرے ساتھی) برادرم سعید آسی، (ضلع چکوال کے موضع ڈَھلّی کے ملک حاکم خان کے بیٹے) برطانیہ میں نظریہ¿ پاکستان فورم کے صدر گلاسگو کے ”بابائے امن“ ملک غلام ربانی اور مشرقی پنجاب کی سِکھ ریاست نابھہ کے رانا فضل محمد چوہان کا بیٹا راقم اُلحروف۔ پروفیسر خواجہ محمد ذکریا، نظریہ¿ پاکستان فورم برطانیہ کے نائب صدر گلاسگو کے جناب مشتاق حسین، پروفیسر، ڈاکٹر عزیز احمد ہاشمی، میجر جنرل ( ر) ڈاکٹر وقار احمد خان، راجا محمد امین، جناب راشد حجازی اور محترمہ ثمن عروج، نظریہ¿ پاکستان کے ہتھیار سے مسلح۔
پاکستان میں دو ماہ گُزار کر اپنی جڑیں مزید مضبوط کر کے ”بابائے امن“18 جنوری کو گلاسگو واپس جا رہے ہیں۔ لاہور اور پنجاب کے دوسرے شہروں میں اپنے دوستوں کو اُداس کر کے۔ میرے سِوا ہر دوست اُن سے پوچھ رہا تھا کہ ”بابا جی ہُن کدوں آﺅ گے!“۔ میرا اور ”بابائے امن“ کا تو صدیوں کا ساتھ ہے۔ مَیں جب بھی برطانیہ میں اپنے بیٹوں سے مِلنے جاتا ہُوں تو ”بابائے امن“ سے ملاقات کے لئے گلاسگو میں بھی میرا ڈیرا ہوتا ہے اور ”بابائے امن“ بھی لندن میں پاس کئی دِن گزارتے ہیں“۔ 14 جنوری کی تقریب کے بعد جناب محمد رفیق تارڑ کے دفترمیں محفل میں ”مُفسرِ نظریہ¿ پاکستان“ ڈاکٹر مجید نظامی صاحب کو کئی بار یاد کِیا گیا۔ خاص طورپر جناب حفیظ جالندھری کے قومی ترانہ کے اِن دو مِصرعوں کو موضوع بنا کر کہ….
”پاک سرزمین کا نظام
قوتِ اخوتِ عوام“
یہ تصّور علاّمہ اقبال، قائداعظمؒ، مادرِ مِلّتؒ کا تھا۔ خالقِ قومی ترانہ نے اِس پر زور دِیا اور جنابِ مجید نظامی نے عملی جدوجہد کی۔ پاک سر زمین میں۔ ”قوتِ اخوتِ عوام“ کا نظام کب نافذ ہوگا اور جون پیدا کرے گا؟۔ کیا پاکستانی قوم حضرت عیسیٰ ؑ کے آسمانوں سے اُترنے کا اِنتظار کرے؟۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website