یوں تو کہنے کو بہت لوگ شناسا میرے
یوں تو کہنے کو بہت لوگ شناسا میرے کہاں لے جاؤں تجھے اے دلِ تنہا میرے وہی محدود سا حلقہ ہے شناسائی کا یہی احباب مرے ہیں، یہی اعدا میرے میں تہِ کاسہ و لب تشنہ رہوں گا کب تک تیرے ہوتے ہوئے ، اے صاحبِ دریا میرے مجھ کو اس ابرِ بہاری سے ہے […]