دروازے
سید ضمیر جعفری مرحوم کا ایک بہت مزیدار شعر کچھ یوں ہے کہ اس کا دروازہ تھا مجھ سے بھی سوا مشتاق دید میں نے باہر کھولنا چاہا تو وہ اندر کھلا اب جو میری نظر سے عرفان جاوید کی شخصی خاکوں پر مشتمل کتاب ’’دروازے‘‘ گزری ہے تو اس لفظ کے کئی نئے استعاراتی […]