ایک آبدیدہ حقیقت
تحریر : منشاء فریدی میں اس آبدیدہ حقیقت اور خونچکاں داستان کی ابتداء شفقت کاظمی کے اس شعر سے کرتا ہوں کہ ! اہل دنیاکو ہے کیا درد ماروں سے غرض کون سنتا ہے بھلا مجھ سے فسانہ میرا میں اپنی کم علمی و کم مائیگی کا پہلے اعتراف کرتا چلوں کہ ہو سکتا ہے […]