ماہِ رواں کی دس تاریخ کو گزشتہ سال پاکستان میں پکڑے جا نے والے بھارتی خفیہ ایجنسی ” را “ کے ایجنڈ کل بُھوشن یادیو کو سزا ئے موت کی سزا سُنا دی گئی ہے، پاکستانیوں کو یہی اُمید تھی اور یہی ہر پاکستانی کا مطالبہ تھاکہ بھارتی ایجنٹ کو ہر صورت میں سزا ئے موت دی جا ئے اور ایسا ہی ہو گیا ہے جیسا کہ ہر پاکستانی کی دلی آرزو تھی، آج اگر ایسا نہ کیا جاتا جیسا کہ فیصلہ ہوا ہے تو پاکستانی عوام کے ذہن پر کچھ اور اثرات مرتب ہوتے یہ بہت اچھا ہوا کہ ن لیگ کی حکومت نے بھارت سے اپنے تمام تر سیاسی و ذاتی اور معاشی و معاشرتی تعلقات اور ہر قسم کی مصالحتی اور مفاہمتی پالیسیوں کو بلائے طاق رکھتے ہوئے خالصتاََ مُلکی سا لمیت اور خود مختار ی کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے فوجی عدالت سے بھارتی جاسوس کل بُھوشن یادیو کو سزا ئے موت کے فیصلے کو خندہ پیشانی سے تسلیم کرلیاہے یقینا پاکستانی فوجی عدالت کے اِس فیصلے نے جہاں مُلکی اور عالمی تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ کر دیا ہے تو وہیں بھارتی حکمرانوں کے پیٹ میں بھی مروڑ اُٹھنے شروع ہوگئے ہیں اور اِن کی لنگییاں بھی ڈھیلی ہوگئی ہیں مگر پھر بھی بھارتی حکمران اپنی اِس حالتِ دیوانگی سے بے خبر ہوئے جائے رہے ہیں جن کے دماغ میں بس اپنے بیٹے کل بُھوشن یادیو کو موت کے منہ سے نکالنے کا بھوت سوار ہے جو کہ ناممکن ہی لگتا ہے کہ اَب بھارتی پاکستان مخالف پرو پیگنڈے سے پاکستان کے چُنگل سے اپنے بیٹے کلبُھوشن کو نکال لے بھانگیں۔
اگرچہ ، آج ہمیں اور نواز لیگ کی حکومتی اراکین اور ن لیگ کے بہادر کارکنوںاور سپوتوں کو اِس سے بھی انکار نہیں کرنا چا ہئے کہ آج تک وزیراعظم نواز شریف نے کلبُھوشن یادیو کا نام اپنی زبانِ مبارک سے ادانہیں کیا ہے اور اِن کے لبِ خاص سے پاکستانی عوام ایک سال سے کلبُھوشن یادیو کا نام سُننے کے لئے بیقرار ہے مگر ایک ہمارے وزیراعظم نواز شریف ہیں جنہوں نے اپوزیشن کی لاکھ تنقیدوں کے باوجود بھی ایک بار بھی بھارتی ایجنڈکلبُھوشن یادیو کا کسی بھی موقع پر کسی بھی لمحے کسی بھی حوالے سے نام تک نہیں لیا ہے آج اِس منظر اور پس منظر میں راقم الحرف اپنی دانش سے اِس نتیجے پر پہنچا ہے کہ ہمارے ضرورت سے کہیں زیادہ بزنس ما ئنڈ اور مصالحتی اورمفاہمتی زرداری خصلت سے متاثرہمارے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے اپنی زبانِ پاک سے ابھی تک بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایجنڈ کل بُھوشن یادیو کا نام اِس لئے نہیں لیا کہ کہیں اِن کی پاک زبان کل بُھوشن کے نام لینے سے ناپاک نہ ہوجا ئے اور اُدھر اِن کا یار مودی کہیں اِن سے ناراض نہ ہوجا ئے کہ میاں صاحب نے بھی میرا اور میری دوستی کا ذرا بھی بھرم اور خیال نہ رکھا اورتم نے بھی اپنے اور دوسروں کی طرح میرے بھارتی بیٹے کل بُھوشن یادیو کو وہی قرار دے دیا جیسا کہ دوسرے اِسے کہہ رہے ہیں مگراَب ایسے میں راقم السطور یہ سمجھتا ہے کہ خدارا اِس صورتِ حال میں تو وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو بھارت اور نریندرمودی سے وابستہ اپنی تمام تر دوستی اوراپنی ذاتی اور سیاسی مصالحتوں اور مفاہمتوں کو ایک طرف پھینکتے ہوئے ضرور کل بُھوشن کا نام اپنی زبانِ خاص سے ادا کرنا پڑے گا کیونکہ آج ملٹری کورٹ نے ایک صاف سُتھرے اور تمام بین الاقوامی قوانین اور ضابطوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے کل بُھوشن یادیو کا ٹرائل کیا ہے جس کے بعد بھارتی ایجنڈکو سزا ئے موت سُنا دی گئی ہے۔
بہر حال ،یہ تو ہمیشہ ہی سے دنیا میں پا ئی جا نے والی اقوام اور ممالک کی تاریخ رہی ہے کہ جب کبھی کسی دوسرے ملک کا کوئی بھی جا سوس کہیں پکڑاگیاہے تواُسے موت کی سزا سے کم یا زیادہ کی سزا نہیں ہوئی ہے اَب یہ اور بات ہے کہ کبھی کسی نے کسی مُلک کے جا سوس کو پکڑا اور کسی سے اپنے اچھے روابط برقرار رکھنے کے خاطر بغیر کسی دباو ¿ کے چھوڑدیا ہو ،مگرکسی بھی مُلک نے کسی بھی لمحے یہ پریکٹس نہیں بنائی کہ وہ ہمیشہ ہی ایسا کرے گا اور کسی کو یہ بھی زیب نہیں دیتا ہے کہ کوئی کسی دوسرے مُلک میں اپنے جاسوس کے پکڑے جا نے پر آگ بگولہ ہوجا ئے ، اورقصوروار ہوکر بھی جنگ کی دھمکی دے، جیسے کہ اِن دِنوں بھارت اپنے جاسوس کلبُھوشن کے حوالے سے اپنے پا جا مے سے ہی باہر ہوئے جارہاہے اور کل بُھوشن کو اپنی ضد اور اَنا کہ مسئلہ بناکر نہ صرف بھارت بلکہ دنیا بھر میں بھی دردر پہ جا کر سینہ کوبی کرتے ہوئے یہ کہہ رہاہے کہ ”اپنے بیٹے کلبُھوشن کو بچانے کے لئے ہر حد تک جا ئیں گے،چاہے پاک بھار ت تعلقات خراب ہی کیوں نہ ہوجا ئیں، بھارتی بیٹے کلبُھوشن کو بچا نے کے لئے پاک بھارت جنگ سے بھی بھارت دریغ نہیں کرے گا“جیسے دھمکی آمیز الفاظ استعمال کر رہا ہے۔
اَب جس سے یہ صاف ظاہر ہے کہ آج بھارت جس شخص کلبُھوشن یادیو کو اپنا بیٹا قرار دے رہاہے انداز ہ کیجئے کہ یہ شخص بھارت کے لئے پاکستان میں را کے ایجنٹ کی حیثیت سے پاکستان مخالف سرگرمیوں کے حوالوں سے کتنا کام کرچکا ہے اور بھارت اپنے اِس بیٹے سے کتنا خوش ہے ؟؟ کہ آج جب اِسے پاکستان میں فوجی عدالت / ملٹری کورٹ سے موت کی سزا سُنا ئی گئی ہے تو بھارت اپنے بیٹے کی جان بخشی کے لئے ہر حد تک جا نے کو تیار ہے حالانکہ اِس موقعے پر بھارت کو کل بُھوشن یادیو سے لا تعلقی کا اظہار کرنا چا ہئے تھا اور بھارت کو شرمندہ ہونا چا ہئے تھا مگر ہٹ دھرمی کی انتہایہ ہے کہ کم بخت بغیرت بھارت چوری اور سینہ جوڑی پر اُترآیا ہے اور اپنی ڈھیلی ہوتی لنگییوں کو سنبھالنے کے بجا ئے اُلٹا ایک کل بُھوشن یادیو کو بچا نے کے لئے پاکستان کو عبرت ناک انجام سے دوچار کرنے کے لئے جنگ کی دھمکی دے رہا ہے۔
جبکہ یہ حقیقت روزِ روشن کی طرح عیان ہوچکی ہے کہ پاکستان میں پاکستان مخالف سرگرمیوں کے حوالے سے بھارتی خفیہ ایجنسی را کے لئے فرنٹ مین کا رول ادا کرنے والے بھارتی بحریہ کے حاضر سروس آفیسر جس کا نمبر41885ہے اور نام جس کا کمانڈرکل بُھوشن سدھیریادیو المعروف مسٹر حُسین مبارک پٹیل ہے جِسے گزشتہ سال 3امارچ 2016کو ایک خفیہ اطلاع پر ہنگامی آپریشن کے دوران بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے پاکستان مخالف دہشت گردی و تخریب کاری اور جا سوسی کی سرگرمیوں میں رنگے ہاتھوں تمام شواہد کے ساتھ کے ملوث پاکر گرفتار کیا تھا اور کل بُھوشن یادیو بھی با حالتِ ہوش و حواس اِس بات کا کھلے الفاظ میں اعتراف کرچکاہے کہ وہ بھارتی ایجنسی را کا سرگرم جاسوس ہے اور بھارتی پڑوسی ملک پاکستان کی سا لمیت کو اپنی مکروہ اور غیرقانونی پاکستان مخالف سرگرمیوں سے شدید نقصان پہنچاتا رہاہے اور اِس کا عزمِ خاص رہاتھا کہ یہ پاکستان رہ کر بھارت کی فنڈنگ سے اپنی پاکستان مخالف سرگرمیوںسے ہمیشہ پاکستان کو دہشت گردی اور تخریب کارکا نشا نہ بناتا رہے گا اور پاکستان کو غیر مستحکم کرتا رہے گامگر اِس کا یہ گھناونا اور مکروہ خواب و عزم اور منصوبہ اُس وقت خاک میں مل گیاجب اِس کی ایک آپریشن کے دوران عبرت ناک انداز سے گرفتاری ہوئی تو اِس بھارتی جاسوس کا سارا پلان چکنا چور ہوگیااور آج یہ پاکستان کی ملٹری کورٹ سے موت کی سزا سُنا ئے جا نے کے بعد اپنی زندگی کے آخری دن گن رہا ہے۔
اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ آج جنو بی ایشیا میں جنگی جنون میں مبتلابھارتی حکمران ، سیاستدان ، چھینالوں جیسا بھارتی میڈیا اور دیوانگی کی حد کو پہنچی بھارتی جنتا /عوام بھی خوب جانتی ہے کہ آج دنیا کے ہر جاسوس کی پکڑ کے بعدسوا ئے سزا ئے موت کے اور کچھ نہیںہے ،مگر بڑے افسوس کی بات ہے کہ یہ سب کچھ جا نتے بوجھتے ہوئے بھی کہ کسی مُلک کی سرزمین میں اپنے جاسوسوں کو بھیجنا اور اُن سے اُس مُلک کی بقا ءو سا لمیت اور خودمختاری کو خطرات سے دوچار کرنا اور کرانا سنگین بین الاقوامی جرا ئم اور قا نونی پکڑمیں آتا ہے تاہم ایک طرف سارے بھارتی ہیں جو پاکستان میں اپنے گھناونے جرم کا کھلا اعتراف کرنے والے راکے ایجنڈ کل بُھوشن یادیوکو بچا نے کے لئے نکل کھڑاہوئے ہیں جبکہ اِدھرپاکستانی عوام اور عسکری اور سول قیادت اور قومی ادارے یہ سمجھ رہے ہیں کہ پاکستان میں بھارتی جاسوس کو سزا ئے موت دینے کاجو فیصلہ کیاگیاہے یہ فیصلہ ہر لحاظ سے مُلکی سا لمیت اور خودمختاری کی حفاظت کے لئے کئے جا نے والے اقدامات میں سے ایک احسن ترین اقدام ہے اَب جِسے پاکستان کے قومی اداروں کو بغیر کسی بھارتی اور عالمی دبا کے ہر حا ل میں حقیقی رنگ دینا پڑے گا ورنہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں پاکستانی عوام اور اداروں کا امیج کچھ اور انداز سے اُبھر کر سا منے آئے گا۔