لاہور: بلوچستان سے تعلق رکھنے والے والے صدارتی ایوارڈ یافتہ گلوکار بشیر بلوچ نے شدید مالی مشکلات میں مبتلا ہونے کے بعد اپنے 100 سے زائد ایوارڈز واپس دے کر دو وقت کی روٹی کا مطالبہ کردیا۔
گلوکار بشیر بلوچ نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور چاروں صوبوں کے وزراء اعلی سے اپیل کی ہے کہ میں نے 56 سال تک فن کی خدمت کی لیکن ثقافتی اداروں کی عدم توجہی کے باعث آج مالی مشکلات سے ایسا دو چار ہوں کہ ایک وقت کی روٹی بھی میسر نہیں۔ حالانکہ مجھے حکومت پاکستان کی جانب سے دو مرتبہ صدارتی ایوارڈز سے نوازا گیا۔ اس کے علاوہ بھی دیگر اہم حکومتی ایوارڈ جیتے۔ میں نے اپنی زندگی کے اتنے برس فن کی خدمت کی اور8 زبانوں میں پرفارم کرتے ہوئے لوگوں کو خوب انٹرٹین کیا۔
بشیر بلوچ نے کہا کہ اب میری عمر 70 برس ہوچکی ہے اور ثقافتی ادارے کی جانب سے مجھے 3 ہزار روپے کا وظیفہ دیا جاتا تھا جواتنا کم ہے کہ اس سے گزارا کرنا ممکن نہیں، مگراب وہ بھی بند کردیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ بلوچستان میں 23مارچ کے حوالے سے ہونے والے پروگراموں میں دوسرے شہروں سے فنکاروں کو بھاری معاوضہ ادا کرکے پرفارمنس کا موقع دیا جاتا ہے لیکن ہمیں مکمل طورپرنظر انداز کیا جاتا ہے۔ ایسے میں، مجھ سمیت بہت سے فنکارفاقہ کشی پرمجبورہوچکے ہیں۔
گلوکار نے وزیراعظم اور چاروں صوبوں کے وزراء اعلیٰ سے اپیل کی ہے کہ مجھ سے میرے تمام کے تمام ایوارڈز واپس لے لیے جائیں اور میری مالی امداد کی جائے تاکہ میں اپنی فیملی کو 2 وقت کی روٹی کھلا سکوں۔ اس وقت میں بہت تنگدستی کے ساتھ اپنا گھرچلا رہا ہوں۔ لہذا میری امداد کیلیے فوری اقدامات کیے جائیں۔