دوحہ(ویب ڈیسک)افغان طالبان کا کہنا ہے کہ اگر وہ دوبارہ اقتدارمیں آتے ہیں توخواتین کوسکول اور یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے، ملازمت کرنے اور سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی اجازت ہوگی۔ انڈی پینڈنٹ اردو کو انٹرویو دیتے ہوئے افغان طالبان کے چیف مذاکرات کار شیر محمد عباس ستانکزئی کا کہنا ہے ’اسلام کی رو سے خواتین کو تعلیم ،ملازمت، پارلیمان میں جانے اورمنتخب ہونے یا کیے جانے کے حقوق حاصل ہیں، اسلام نے خواتین کو دیئے ہیں۔افغانستان کا ننانوے اعشاریہ نو فیصد معاشرہ مسلمان ہے وہ اسلام پر یقین رکھتے ہیں، اسلامی اصولوں اور افغان روایات کے مطابق ہم وہ سب کریں گے۔‘صحافی نے شیر محمد عباس ستانکزئی سے ایک اور سوال کیا کہ پہلے خواتین کے پردے اور اس پر عملدرآمد کی بہت سختی تھی ۔ اگر آپ حکومت میں آتے ہیں تو کیااب بھی سختی رہے گی؟ جس پر انہوں نے جواب دیاکہ ’آپ دیکھئے کہ نوے کی دہائی میں افغانستان کے اندر خانہ جنگی تھی، دس سے پندرہ فریق آپس میں لڑ رہے تھے،کوئی سکیورٹی نہیں تھی۔جس ملک میں مردوں کی سکیورٹی نہیں تھی وہاں عورتوں کی سکیورٹی کیسے ہوتی؟خواتین کو چھوڑیں اس وقت تو مردوں کیلئے کوئی سکول یا یونیورسٹی کی سہولتیں نہیں تھیں۔دیگر ملکوں کی طرح خواتین کا باہر گھومنا پھرنا، افغانستان میں وار لارڈز اور حالات کی وجہ سے مشکل تھا، صورتحال ہی ایسی تھی۔ اور اب جبکہ امریکی افواج افغانستان سے چلی جائیں گی۔افغانستان میں امن قائم ہوجاتا ہے، تمام جماعتیں اکٹھی ہوجاتی ہیں اور ایسی حکومت بناتی ہیں جو افغانیوں کی اکثریت کیلئے قابل قبول ہو تو میرے خیال میں پھر کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، تب خواتین امن کے ساتھ رہ سکتی ہیں، سکول جاسکتی ہیں ،یونیورسٹی جاسکتی ہیں اپنے دفاتر جاسکتی ہیں‘۔