واشنگٹن: پاکستان پر دہشت گردوں کو پناہ گاہیں دینے کا الزام غلط ہے، پاکستان کی ایٹمی تنصیبات پر سرجیکل سٹرائیک ہوئی تو جواب دیا جائے گا، افغانستان کو سرحدوں کی مشترکہ نگرانی کی پیش کش کرتے ہیں: وزیر خارجہ
امریکا کے دورے کے دوران دارالحکومت واشنگٹن میں پاکستان کے سفارتخانے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرخارجہ خواجہ آصف نے کہا افغانستان کا مسئلہ حل کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا افغان کمانڈروں کو ساتھ بٹھا کر آپریشن کے لیے تیار ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا ملا عمر کی موت سے طالبان سے مذاکرات کے عمل کو سخت دھچکہ لگا، طالبان سے مذاکرات کے لیے ایک اور کوشش 16 اکتوبر کو مسقط میں ہوگی، عسکریت پسند گروپوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائیاں کی جا رہی ہیں، پاکستان پر دہشتگردوں کو پناہ گاہیں فراہم کرنے کا الزام درست نہیں ہے۔
اس سے پہلے امریکی ادارہ برائے امن کے فورم پر گفتگومیں خواجہ آصف نے امریکا کو کھری کھری سنا دیں۔ انہوں نے کہا آخری موقع جیسے الفاظ قابل قبول نہیں، اردن سے ایف 16 طیاروں کی فروخت رکوا کر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں رکاوٹ امریکا نے ڈالی۔ انہوں نے کہا کالعدم تنظیموں کے حوالے سے امریکا کا رویہ درست نہیں۔ خواجہ آصف نے بھارت پر بھی واضح کیا کہ پاکستان کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا تو بھرپور جواب دیں گے۔ وزیر خارجہ نے کہا افغان فوج طالبان کو اسلحہ بیچ رہی ہے، الزام لگانے والے بتائیں، افغانستان میں کرپٹ حکومت کا ذمہ دار کون ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ افغان عوام پر مشتمل مفاہمتی عمل کی حمایت کرتے ہیں۔ خواجہ آصف نے واضح کیا کہ پاکستان میں دہشتگردوں کی کوئی محفوظ پناہ گاہیں نہیں، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بہت جانی اور مالی نقصان اٹھایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ سے تعلقات بڑھانا چاہتے ہیں۔ وزیر خارجہ نے عالمی برادری سے مقبوضہ کشمیر میں مظالم کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ عالمی برادری بھارتی جارحیت روکنے کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔