لاہور (ویب ڈیسک) عظیم وژنری لیڈرز اپنے متبادل اور جانشین خود تیار کرتے ہیں مگر ایسا ظرف یہاں کہاں؟ یہاں تو حسد و عناد میں ہر ایک کو باندھ کر رکھا جاتا ہے کہ کہیں کوئی آگے نہ نکل جائے۔ کسی زمانے میں اسد عمر مڈل کلاس اور یوتھ میں بڑے مقبول تھے نامور کالم نگار سہیل وڑائچ اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ اور انہیں متبادل کے طور پر دیکھا اور دکھایا جاتا تھا مگر وہ مکھن سے بال کی طرح نکال دئیے گئے۔ ترین لودھروی اور مودی ملتانی دونوں کا تجربہ اور دانش اس قابل تھا کہ وہ متبادل یا جانشین بنتے مگر پارٹی کو خونِ جگر دینے والے ترین لودھروی کو عدالتی فیصلے نے نااہل قرار دیا تو اسے اس کے حال پر چھوڑ دیا گیا، نہ جانا گیا کہ اس فیصلے کے پیچھے کون تھا اور کیوں کروایا گیا؟دوسری طرف مودی ملتانی اپنے پتے سینے سے لگائے رہتے ہیں، بازی بڑی احتیاط سے کھیلتے ہیں مگر یہ بھی بنی نالہ کے سینے میں کھٹکتے رہے اور بالآخر ان کے خلاف بیان دے کر اور ان کے درجے گھٹا کر پچھلی صف میں بٹھا دیا گیا، وہ اب دور بیٹھے پھر سے بازی لگا رہے ہیں۔ فواد جہلمی ہو یا خسرو کبھی رولر کوسٹر کی طرح انہیں اوپر لایا جاتا ہے اور کبھی نیچے پھینک دیا جاتا ہے، یوں وہ کچھ بڑا سوچ ہی نہیں سکتے۔ آجا کر زلف پجاری کا مرتبہ بلند ہوا ہے، وہ غیر منتخب مشیر ہونے کے باوجود شیخ رشید جیسے وزیروں پر بھاری ہے۔ لندن کی ایک تقریب میں اسے شیخ رشید کی موجودگی کے باوجود کہیں زیادہ پروٹوکول دیا گیا، ظاہر ہے یہ کسی کو بھی پسند نہیں آیا ہوگا سوائے زلف پجاری کے۔ پانچ دریائوں کی سرزمین کا تو معاملہ ہی عجیب اور پُراسرار ہے، علیم لاہوری نے بزکش کے مقابلے میں سر اٹھایا تو پہلے اسے 90شاہراہ قائداعظم سے نکالا پھر ایسی روحانی بددعا دی کہ نیب نے تحویل میں لے لیا اب وہ اس مشکل سے نکل بھی آیا ہے مگر اس کی عزت بحال کرنے کی کسی کو فکر نہیں اور پھر وہ میانوالی کا اجلا شخص، سبطین میانوالیہ کے ساتھ بھی یہی ہوا۔ اس بیچارے کا کسی نے بزکش کے متبادل کے طور پر نام دے دیا، بس اتنا ہی ہوا تھا کہ اسے بھی روحانی بددعا لگ گئی اور وہ بھی نیب کی تحویل میں چلا گیا۔ آخر میں عرض ہے کہ باوجود اس کے ناگزیر کا کوئی متبادل تیار نہیں کیا جارہا مگر فطرت کا اٹل اصول ہے کہ فرعون ہر پیدا ہونے والے بچے کو ہلاک بھی کردے تو موسی ؑپیدا ہو کر رہتا ہے۔ اب بھی ایسا ہی ہوگا مگر ریاست اور سیاست دونوں کا فرض ہے کہ وہ ابھی سے ناگزیر کا متبادل تیار کریں، سیاست کے لئے نہیں بلکہ ریاست کے لئے…