اسلام آباد (نیوز ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا ہے کہ پہلی دفعہ دیکھا ہے کہ خانہ کعبہ کو بند کیا گیا۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے چین میں پھنسے پاکستانیوں کی واپسی سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔درخواست گزار والدین نے موقف اپنایا کہ آنے والے ہزاروں افراد کے لیے کوئٹہ میں الگ جگہ بنا دی گئی ہے،ہمارے بچوں کے لیے بھی ایسے اقدامات کریں،والدین یہ استدعا کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے۔وزارت خارجہ کے نمائندے نے بتایا کہ آئندہ منگل کو کابینہ کے اجلاس میں اس متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ عدالت پہلے تحریری حکم میں لکھ چکی کہ کوئی ڈائریکشن نہیں دے سکتے تاہم مسئلہ حکام بالا تک پہنچانا خوش آئندہ ہے،کیا واپس لانے کی کوئی تاریخ دی جا سکتی ہے؟۔جسٹس اطہر من اللہ نے مزید ریمارکس دئیے کہ پہلی دفعہ دیکھا ہے کہ خانہ کعبہ کو بند کیا گیا،صورتحال گھمبیر ہے اس لیے اقدامات سامنے آ رہے ہیں۔والدین کے درد کا اندازہ ہے لیکن یہ لارجر ایشو ہے۔والدین نے ایک بار واپسی کی استدعا کی تو چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ریاست غافل نہیں ہے،
وزیراعظم خود معاملے کو دیکھ رہے ہیں ہمیں کچھ صبر کا مظاہرہ کرنا چاہئیے،اور ریاست پر اعتماد کرنا چاہئیے۔سماعت کے دوران والدین کی جانب سے وزارت خارجہ اور زلفی بخاری کے بیانات کا بھی شکوہ کیا گیا۔عدالت نے وفاقی کابینہ کے اقدامات کے حوالے سے پیش رفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 13مارچ تک ملتوی کر دی۔خیال رہے کہ گزشتہ روز کرونا وائرس کے خطرے کو مدنظر رکھتے ہوئے سعودی عرب نے جراثیم کش اقدامات کی وجہ سے دونوں مقدس مقامات کو بند کر دیا تھا جس کے بعد پوری دنیا میں ہنگاما برپا ہو گیا تھا۔ کیونکہ 40 سالوں میں ایسا کبھی دیکھنے میں نہیں آیا کہ مسجد الحرم اور مسجد نبوی کو بند کر دیا گیا ہو۔ یہ دو وہ مقامات ہیں جہاں ہر وقت مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد عبادت کی غرض سے موجود ہوتی ہے۔گزشتہ روز ان مقاما ت کو جب بند کیا گیا تو پورے عالم اسلام میں سعودی عرب حکومت کی جانب سوال اٹھائے گئے ، لیکن اب جراثیم کش اقدامات کے بعد دونوں مقدس مقامات کو عبادت کے کئے کھول دیا گیا ہے۔