لاہور: اسکولوں کی فیسوں سے متعلق کیس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ تعلیم کاروبار یا انڈسٹری نہیں بنیادی حق ہے، نجی اسکول مافیا نے ملی بھگت سے سرکاری اسکولوں کابیڑہ غرق کر دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں اسکولوں میں فیسوں میں اضافوں کے خلاف مختلف ہائیکورٹس کے فیصلوں کے خلاف اپیلوں کی سماعت ہوئی۔
اسکولوں کے وکلاء نے استدعا کی کہ فیسوں کے متعلق ہائی کورٹ کے فیصلوں کے خلاف حکم امتناعی جاری کیا جائے، چیف جسٹس نے استدعا مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ یہ سنجیدہ معاملہ ہے اس پر از خود نوٹس لینے کے بارے سوچ رہے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ بڑے لوگوں نے اسکولز کھول کر والدین کا استحصال شروع کر رکھا ہے، اتنی تنخواہ نہیں جتنی والدین کو فیسیں ادا کرنا پڑتی ہیں، فیسیں دے دےکر والدین چیخ اٹھتے ہیں۔جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ تعلیم کاروبار یا صنعت نہیں بنیادی حق ہے،پرائیویٹ اسکول مافیہ نے ملی بھگت کر کے سرکاری اسکولوں کا بیڑا غرق کر دیا ہے، نجی اسکولوں کی فرنچائزز کیسے بنیں سب عدالت کے علم میں ہے۔چیف جسٹس نے کہا بتایا جائے آگاہ کیا جائے بچوں سے ود ہولڈنگ ٹیکس کس حیثیت سے وصول کیا جارہا ہے، سب کچھ نجی اسکولوں کے مفادات کے لیے کیا گیا ہے۔عدالت نے اپیلوں کی سماعت کے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔قبل ازیں سندھ ہائی کورٹ نے صوبے بھر میں موجود پرائیوٹ اسکولز کو موسمِ گرما کی تعطیلات کی فیس وصول نہ کرنے کا حکم بھی جاری کیا۔ جبکہ دوسری جانب آج اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ نے گرمیوں کی چھٹیوں کی فیسیں نہ لینے کا سنگل بنچ کا فیصلہ معطل کر دیا ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے پرائیوٹ سکولوں کو گرمیوں کی چھٹیوں کی فیسیں نہ لینے کےفیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی۔
ڈویژن بنچ نے فیسیں نہ لینے کا فیصلہ معطل کر دیا ہے۔ کیس کی سماعت جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے کی۔ درخواست گزار کی جانب سے دائر کی گئی انٹرا کورٹ اپیل پر سردار لطیف کھوسہ نے دلائل دیے۔سردار لطیف کھوسہ نے موقف اپنایا کہ سنگل بنچ نے ہمارے خلاف فیصلہ سنایا لیکن نہ ہمیں سنا گیا اور نہ ہی فریق بنایا گیا۔ گرمیوں کی چھٹیوں میں فیسیں نہ لینے کا فیصلہ غیر قانونی ہے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے گرمیوں کی چھٹیوں میں پرائیویٹ سکولوں کو فیسیں نہ لینے کا حکم جاری کیا تھا۔ عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی ہے واضح رہے اس سے پہلے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پرائیویٹ اسکولوں کی فیسوں سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کی۔ پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹیٹیوشن ریگولیٹری اتھارٹی (پیرا) کی جانب سے راشد حنیف ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے جسٹس شوکت عزیزصدیقی نے استفسار کیا کہ فیسوں سے متعلق پیرا کیا کررہی ہے؟راشد حنیف کا کہنا تھا کہ سندھ، لاہور اور پشاور ہائیکورٹ نے موسم گرما کی فیسوں سے متعلق حکم امتناع جاری کیا ہوا ہے جب کہ سنگل رکنی بنچ نے پیرا کے اختیارات ختم کر دیئے تھے، اپیل زیر سماعت ہے۔عدالت نے حکم دیا کہ جن والدین نے بچوں کی موسم گرما کی فیس جمع کرا دی ان کی فیس تعطیلات کے بعد آئندہ مہینوں کی فیس کی مد میں جمع کی جائے، عدالت نے کیس کی سماعت 20 جون تک ملتوی کردی واضح رہے کہ سندھ کے سرکاری و پرائیوٹ اسکولوں میں جون جولائی میں ہر سال دو ماہ کی سالانہ تعطیلات سرکاری سطح پر دی جاتی ہیں، اس اقدام کا مقصد طلباء کو گرمی سے محفوظ رکھنا ہوتا ہے۔پرائیوٹ اسکولوں میں پڑھنے والے بچوں کے چھٹیوں سے قبل نیا سال شروع ہوجاتا ہے اور جن کے والدین دو ماہ کی ایڈوانس فیس نہیں دے پاتے انہیں انتظامیہ کی جانب سے نئی کلاسسز میں بیٹھنےکی اجازت نہیں دی جاتی جس کے باعث اکثر اوقات والدین اور بچوں کو شدید ذہنی کرب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔