بغداد (ویب ڈیسک) شام کے صدر بشار الاسد نے کہا ہے کہ ترکی سے کوئی عداوت نہیں . ہماری دشمنی صرف صدر طیب ایردوآن اور ان کے ٹولے سے ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق شامی صدر نے ملک کے شمال مشرقی علاقوں میں ترکی اور روس کے درمیان طے پائے معاہدے کو عارضی قرار دیا۔
تاہم انہوں نے اسے ایک اچھا معاہدہ قرار دیا جس کے دور روس مثبت نتائج سامنے آئیں گے.انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ ایک مثبت قدم ہے لیکن اس سے سب کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ یہ صرف نقصان کو کم کرتا ہے۔ اس معاہدے کے نتیجے میں شمال مشرقی شام میں جلد ہی حکومت کی عمل داری کی بحالی کی راہ ہموار ہوگی۔ صدر بشارالاسد نے کہا کہ تمام سیاسی مواقع ختم ہونے کے بعد ادلب میں بھی ایسے منظر نامے کی توقع ہے۔ صدر اسد نے وعدہ کیا کہ تمام سرحدی علاقوں پر نہ صرف فوجی بلکہ انتظامی کنٹرول کی راہ بھی ہموار ہو گی۔ کْردوں کے ساتھ تعلقات کے معاملے پر صدر اسد نے وضاحت کی کہ ان میں سے بیشتر ہمیشہ شامی حکومت کے ساتھ رہے ہیں۔ ترکی اور امریکہ کے درمیان شام میں کردوں کے خلاف جنگ بندی پر اتفاق ہوگیا جس کے بعد ترکی نے شام میں عارضی طور پر سیز فائر کا اعلان کرتے ہوئے کردوں کو نکلنے کے لیے پانچ دن کی مہلت دے دی۔ جنگ بندی کے حوالے سے امریکہ کے نائب صدر مائیک پنس ترک صدر رجب طیب اردگان سے ملاقات کرنے انقرہ پہنچے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا پیغام پہنچایا، ان کے ساتھ وزیر خارجہ مائیک پومپیو بھی موجود تھے۔ ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے پریس کانفرنس کی جس میں مائیک پنس نے بتایا کہ امریکہ اور ترکی کے درمیان بات چیت کے بعد ترکی نے کردوں کے خلاف آپریشن عارضی طور پر معطل کر دیا ہے۔