اسلام آباد: گھریلو تشدد کا شکار کمسن ملازمہ طیبہ تشدد کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے بچی کے والدین کو طلب کرلیا جب کہ عدالت کا کہنا ہے کہ فرد جرم کا فیصلہ بیان ریکارڈ کرنے کے بعد کیا جائے گا۔
اسلام آبادہائی کورٹ میں جسٹس محسن اختر کیانی نے طیبہ تشدد کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر ایڈوکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ والدین اس کیس میں صلح کرنے کے مجاز نہیں اور والدین پہلے سپریم کورٹ میں بھی صلح نامے سے انکار کر چکے ہیں جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ اگر والدین خود ملوث ہیں تو ریاست اب تک کیوں خاموش ہے تاہم والدین سے پوچھ لیتے ہیں وہ کیس کو چلانا چاہتے ہیں یا نہیں اور یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ دفعات قابل صلح ہیں بھی یا نہیں لہذا فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ بچی کے والدین کا بیان ریکارڈ کرنے کے بعد ہوگا۔ عدالت نے طیبہ کے والدین کو بیان ریکارڈ کرانے کے لیے 10مئی کو دن 2 بجے طلب کرلیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سماعت کے موقع پر طیبہ کے والدین نے ملزم ایڈیشنل سیشن جج راجا خرم علی خان اور ان کی اہلیہ ماہین ظفر پر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی کو چیلنج کیا تھا جب کہ اس سے قبل سپریم کورٹ بچی کے والدین کی جانب سے جمع کرائے گئے اسی طرح کے صلح نامے کو مسترد کر چکی ہے۔