مالکن کے مبینہ تشدد کا شکارہونے والی کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ کے جسم پر گرنے کے نہیں تشدد کے نشانات ہیں ، پمز اسپتال میں بچی کے معائنے کے بعد ڈاکٹر جاوید اکرم نے تصدیق کردی ہے۔ بچی کے اصلی والدین کا پتہ چلانے کےلیے ڈی این اے اور پیٹھ پر جلنے کے نشانات کے نمونے بھی لئے گئے ۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میںڈاکٹر طارق کا کہناتھا کہ کمسن گھریلو ملازمہ کے جسم پر جلنے کے نشانات تا حال موجود ہیں ، کچھ زخم ہرے ہیں جبکہ کچھ بھر چکے ہیں مگر نشانات موجود ہیں۔معاملہ کی تہہ تک پہنچیں گے۔ کوئی دباؤ ہے نہ ہی دباؤلیا جائے گا۔طیبہ کے جسمانی معائنے کے لئے بنائے گئے خصوصی میڈیکل بورڈ کےچیئرمین ڈاکٹر طارق نے بتایا کہ طیبہ بیانات بدلتی ہے ہمارا کام ہے اسکی تہہ تک پہنچا جائے۔انہوں نے کہا کہ طیبہ کے طبی معائنہ کے دوران ڈی این اے ٹیسٹ اور جلنے کے نشانات کی تصاویر بنائی گئی ہیں جس سے اس کے حقیقی والدین کی شناخت ہو سکے گی اور زخموں کی نوعیت اور شدت کا اندازہ بھی لگایا جاسکے گا۔پمز اسپتال کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہاکہ ہماری خواہش ہے طیبہ کو انصاف ملے۔قبل ازیں اسلام آباد کے پمز اسپتال میں کم سن گھریلوملازمہ طیبہ کا طبی معائنہ 4 رکنی ٹیم نے کیا۔طبی ماہرین نے طیبہ کا ڈی این اے اور پیٹھ پر جلنے کے نشانات کےبھی نمونےلیے۔پمز اسپتال میں ڈی این اے کے لئے طیبہ اور اس کے والد اعظم کے خون اور بالوں کے نمونے جبکہ والدہ اور بھائی کے خون کے نمونے بھی حاصل کیے گئے۔جمعہ کے روز طیبہ کے دعویدار والدین ، کمالیہ سے تعلق رکھنے والی کوثر بی بی اور اس کی بيٹی مہوش جبکہ فیصل آباد کے ظفر اور اس کی اہلیہ فرزانہ کے بھی خون اور بالوں کے نمونے لیے گئے تھے ۔