تحریر : شاہد شکیل
ہزاروں سال قبل سمندری جانوروں مثلاًسی وولفس وغیرہ میں یہ بیماری پائی گئی رفتہ رفتہ کولمبیا اور پیرو کے علاوہ امریکا میں پھیلاؤ شروع ہواجس سے ہزاروں انسان ٹی بی میں مبتلا ہوگئے،ایک مطالعے کے مطابق یہ بیماری امریکا سے دنیا بھر میں منتقل ہونا شروع ہوئی جبکہ خسرہ اور دیگر مہلک بیماریوں کو دنیا بھر میں یورپ سے منتقل کیا گیا کئی بیماریوں کا آغاز ہزاروں سال قبل برآعظم افریقا سے ہوا۔ عالمی ادارہ صحت کی حالیہ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں روزانہ چار ہزار افراد ٹی بی میں مبتلا ہو کر موت کا شکار ہوتے ہیںاعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال تقریباً ڈیڑھ میلین افراد ٹی بی میں مبتلا ہو کر موت کا شکار ہوئے
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اتنی اموات ایڈز یا کینسر میں مبتلا افراد کی نہیں ہوئیں جتنی کہ تشخیص، طبی امداد،بہترین علاج اور ترقی کے باوجود ٹی بی سے اموات میں اضافہ ہوا ہے جبکہ دوہزار بارہ میں شرح اموات کم تھیں،ہیلتھ سروے ٹیم کے مطابق متاثر ہونے والے افراد کا تعلق زیادہ تر مشرقی ایشیا اور مغربی پیسیفک کے ممالک سے ہے جن کی تعدا د تقریباً چار لاکھ اسی ہزار بتائی گئی سروے ٹیم کا کہنا ہے کہ ویکسینز ،تشخیصی آلات اور ادویہ کی فنانسنگ کے لئے ہر سال آٹھ ارب ڈالرز ٹی بی جیسے مہلک مرض اور اس کے علاج پر استعمال کیا جاتا ہے،
انیس سو نوے سے شرح اموات میں کمی ہونے کے باوجود ہلاکتوں کو روکا نہیں جا سکا۔ٹی بی پھیلنے کی وجوہات۔شدید کھانسی ، سانس لینے میں روکاوٹ اور گلے کی سوجن ٹی بی کی اہم علامات ہیں چھینکیں آنے اور منہ سے پانی کے ذرات کا اخراج جس میں خطرناک وائرس شامل ہوتے ہیں جن کے پھیلاؤ سے قریبی اور اارد گرد کے افراد متاثر ہونے کی صورت میں ٹی بی میں مبتلا ہو جا تے ہیںبالخصوص جن افراد کا مدافعتی نظام کمزور ہو انفیکش ہو سکتی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ علاج نہ ہونے کی وجہ سے گزشتہ دس سالوں میں ستر فیصد افراد ٹی بی میں مبتلا ہونے کے باعث موت کا شکار ہوئے، عام طور پر ٹی بی کا علاج اینٹی بوائٹک ادویہ سے کیا جاتا ہے لیکن عالمی ادارہ صحت نے ٹی بی انفیکشن اور ایچ آئی وی کے مرض کے درمیان لنک ہونے پر توجہ مبذول کرائی کہ گزشتہ سال ڈیڑھ میلین افراد میں سے تین لاکھ ساٹھ ہزار افراد کا لنک ایچ آئی وی مثبت سے منسلک تھااور وہ کسی بھی دوا سے شفایاب نہ ہو سکے۔ امدادی ٹیم نے ٹی بی کے مزید پھیلاؤ پر الارم دیا ہے کہ اس بیماری کے مناسب اور موثر علاج تک رسائی ناکافی ہے ،تنظیم کے ڈاکٹر برج ڈین نے بتایا کہ ہر پانچ افراد میں سے ایک فرد کی علاج تک رسائی حاصل ہے اور دیگر افراد کو مرنے کیلئے چھوڑ دیا جاتا ہے
اسی بنیادی وجہ سے ٹی بی میں مبتلا افراد سے یہ بیماری پہلے خاندان اور پھر دیگر افراد میں منتقل ہوتی ہے ۔ہیلتھ فاؤنڈیشن کی رپورٹ کے مطابق ٹی بی ایڈز کے بعد دوسری مہلک بیماری ہے جس سے انسان کا بچنا ناممکن شمار کیا گیا ہے تاہم تحقیق اور پیش رفت جاری ہے اور ادویہ کی تیاری میں بھی نئی تحقیق کی جارہی ہے،
چالیس سال بعد ایک نئی ویکسین پر طبی تجربہ کیا جا رہا ہے اور اس میں کئی نئے اجزاء شامل کئے گئے ہیں جو اس سے قبل ادویہ میں استعمال نہیں کئے گئے یا علاج نہیں کیا گیاان نئے اجزاء میں روائیتی اینٹی بوائٹک کے علاوہ نئے نسخوں کو آزمایا جا رہا ہے اور ان کی مقدار میں تین گنا اضافہ کیا گیا ہے تاکہ مریض میں پائے جانے والے جراثیم کا جلد از جلد خاتمہ ہو،محققیقن کا کہنا ہے کہ ٹی بی اور کینسر سے بچاؤ کیلئے تمباکو نوشی ترک کرنی ہو گی۔
تحریر : شاہد شکیل