اظہر علی کا کہنا ہے کہ ٹیم ورلڈ کپ میں براہ راست جگہ بنانے کی مہم میں سرخرو ہونے کیلیے تیار ہے، نئے دور کا آغاز کرنے کیلیے کیریبیئنز سے سیریز بہت اہم تھی، کرکٹرز میں ہم آہنگی پیدا ہونے پر بہتر کمبی نیشن نظر آنے لگا، نوجوان کھلاڑیوں میں کچھ کردکھانے کی بھوک نیک شگون ہے، کامیابیاں اہم ضرور ہیں مگر مشن ابھی مکمل نہیں ہوا، بہتری کی جانب سفر جاری رکھنا ہوگا، ابھی ثابت قدمی دکھائیں گے تو آگے چل کر آسانی ہوگی، آخری اوورز میں بہتر اسکورنگ نہ کرنے کی کمزوری پر قابو پانے میں کامیاب ہوگئے تو تسلسل کے ساتھ 300سے زائد رنز کرنے لگیں گے۔یم میں میچ ونرز نظر آرہے ہیں،کینگروز کا بھی ڈٹ کر مقابلہ کرینگے۔تفصیلات کے مطابق ابوظبی میں منعقدہ سیریز کے تیسرے ون ڈے میں پاکستان نے ویسٹ انڈیز کو یکطرفہ مقابلے کے بعد 136 رنز سے شکست دی، یوں کلین سوئپ مکمل کرنے کے ساتھ ورلڈ رینکنگ میں آٹھویں پوزیشن بھی حاصل کرلی، کیریبیئن ٹیم ایک درجہ تنزلی کے بعد نویں نمبر پر پہنچ گئی،حتمی تاریخ30 ستمبر 2017کو میزبان انگلینڈ سمیت عالمی درجہ بندی میں صف اول کی 8ٹیمیں ورلڈ کپ2019کیلیے براہ راست کوالیفائی کر لیں گی۔
آخری 4ملکوں کو ایسوسی ایٹ ٹیموں کے ساتھ کوالیفائنگ راؤنڈ کھیلنا پڑے گا، ان میں سے 2ابتدائی ٹیموں کو میگا ایونٹ میں شرکت کا پروانہ جاری ہوگا، پاکستانی کپتان اظہر علی نے کہاکہ تیزی سے اُبھرتی قومی ون ڈے ٹیم ورلڈ کپ میں براہ راست جگہ بنانے کی مہم میں سرخرو ہونے کیلیے تیارہے،ابوظبی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ انگلینڈ میں سیریز ہارنے کے باوجود بہتری کے کچھ آثار نظر آئے، 3میچز میں چند ایسے مواقع بھی آئے کہ ہم جیتنے کی پوزیشن میں آکر حریف پر دباؤ برقرار نہ رکھ سکے،کئی اننگز میں اچھے آغاز کے باوجود 300کے قریب رنز نہیں بنا سکے۔
طویل بیٹنگ لائن کے حامل انگلینڈکو محدود رکھنا آسان نہیں ہوتا، بولرز بھی پلان کے مطابق گیندیں نہیں کرسکے لیکن ٹور کے آخری 2 مقابلوں میں گرین شرٹس نے غلطیوں سے سبق سیکھ کر بہتر کارکردگی دکھائی، بیٹسمینوں نے اچھا ٹوٹل تشکیل دیا تو بولرز نے اچھا پرفارم کیا، اس نئی اور مثبت سوچ کو ویسٹ انڈیز کیخلاف سیریز میں جاری رکھنے کی ضرورت تھی۔
خوشی کی بات ہے کہ نوجوان ٹیلنٹ نے ورلڈ کپ میں براہ راست شرکت کیلیے بطور اہم قدم کیریبیئنز کے مقابل بہترین کھیل پیش کیا، انھوں نے کہا کہ نئے دور کا آغاز کرنے کیلیے یہ سیریز بہت اہم تھی، فتوحات سے ٹیم میں ہم آہنگی پیدا ہوئی، بہتر کمبی نیشن نظر آنے لگا،نوجوان کرکٹرز کے اعتماد میں بے پناہ اضافہ ہوا، ان میں کچھ کردکھانے کی بھوک نیک شگون ہے۔
کپتان نے کہا کہ سیریز میں سامنے آنے والے مثبت پہلو روشن مستقبل کی جانب سنگ میل ضرور ہیں لیکن مشن ابھی مکمل نہیں ہوا، ورلڈ کپ تک رسائی کی مہم میں سرخرو ہونے کیلیے ایک سال بہتری کی جانب سفر جاری رکھنا ہوگا، ابھی کئی سیریز اور میچز کھیلنا ہیں، بہتری کے عمل میں جتنی ثابت قدمی دکھائیں گے، اتنی ہی آگے چل کر آسانی ہوگی۔
ایک سوال پر کپتان نے کہا کہ آخری اوورز میں بہتر اسکورنگ نہ کرنے کی کمزوری کا احساس ہے،اسے دور کرنے کیلیے مسلسل کام کریںگے، مزید میچز میں مختلف نمبرز پر کھیلنے والے کرکٹرز کو بھی اندازہ ہوتا جائے گا کہ ٹیم میں ان کو کیا کردار ادا کرنا ہے، اس مسئلے پر قابو پانے میں کامیاب ہوگئے تو تسلسل کے ساتھ 300سے زائد رنز کرنے لگیں گے،آخری اوورز سمیت چند امور میں بہتری کی جانب سفر جاری ہے، جلد ہی مسائل پر قابو پالیں گے۔
اظہر علی نے کہا کہ گرین شرٹس آسٹریلیا کی مشکل کنڈیشنز میں بھی اچھا پرفارم کرسکتے ہیں، نیوزی لینڈ کیخلاف2میچز کے بعد انگلینڈ میں بھی جیتنے کی پوزیشن میں آئے، ٹیم میں کسی بھی حریف کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت موجود ہے لیکن ملنے والے مواقع کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے فتح کا مشن مکمل کرنے میں مسائل پیش آتے رہے۔
بیٹنگ اور بولنگ دونوں شعبوں میں یہی خامی ناکامیوں کا سبب بنتی رہی، انھوں نے کہا کہ ویسٹ انڈیز کیخلاف سیریز میں نمایاں بہتری آئی، بیٹسمین اور بولرز پلانز کو عملی جامہ پہنانے میں کامیاب ہوئے، نوجوان کھلاڑی چیلنج قبول کرنے لگے، ٹیم میں میچ ونرز بھی نظر آرہے ہیں، بہتری کا سفر مزید جاری رہا تو کینگروز کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے میں کامیاب ہوںگے