بھارت نے گزشتہ 2سے 3 ماہ کے دوران فرانس، روس اور اسرائیل سے 200 ارب روپے کے ہتھیاروں کے ہنگامی معاہدے کیے ہیں جس کا مقصد بھارت کی مسلح افواج کو مختصر وقت میں جنگ لیے بہتر طور پر تیار کرنا ہے۔
بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ میں وزارت دفاع کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے انکشاف کیا گیا کہ معاہدوں کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ بھارت کی مسلح افواج 10 روز تک شدید لڑائی کے قابل ہوسکے اور اسلحہ و گولہ بارود اور دیگر جنگی ہتھیاروں کے ختم ہوجانے کا خدشہ نہ ہو۔اخبار کے مطابق بھارتی فضائیہ نے 92 ارب بھارتی روپے کے 43 معاہدوں کو حتمی شکل دی جن میں سوکوئی 30 ایم کے آئی، میراج 2000ایس اور ایم آئی جی 29جنگی طیاروں کے لیے گولہ بارود اور پرزے شامل ہیں، اب معاملہ روایتی ہتھیاروں تک محدود نہیں رہے گا۔ اس کے علاوہ ان معاہدوں میں مال بردار طیاروں آئی ایل 76 ایس اور فضاء میں ایندھن بھرنے کے لیے استعمال ہونے والے آئی ایل 78 ایس اور فیلکن اے ڈبلیو اے سی ایس طیاروں کے سامان کی خریداری بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ بھارتی فوج نے ٹی 90 اور ٹی 72 ٹینک کے انجن اور گولہ بارود، کونکرز ٹینک شکن گائیڈڈ میزائلز اور اسمرچ راکٹس کی خریداری کے لیے روسی کمپنیوں کے ساتھ 58 ارب روپے کے 10 معاہدوں پر دستخط کیے۔ گزشتہ ہفتے بھارتی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے بھارت کا سالانہ بجٹ پیش کرتے ہوئے دفاعی بجٹ میں 10 فیصد تک اضافے کا اعلان کیا تھا۔ واضح رہے کہ ستمبر 2016 میں مقبوضہ کشمیر میں اڑی کے مقام پر بھاتی فوجی اڈے پر ہونے والے حملے کے بعد روس، فرانس، اسرائیل اور دیگر ممالک کے ساتھ ہونے والے نئے دفاعی معاہدوں پر پیش رفت کو بھی تیز کردیا گیا تھا۔