تحریر : ملک ارشد جعفری
سعودی عرب کا عرصہ دراز سے پکنے والا لاوہ آخر کار دیگ سے باہر آنے لگا سچ لکھنے پر کچھ لوگوں کو تکلیف ہوگی لیکن حقیقت سب کو معلوم ہونی چاہیے ایران ، عراق ، شام میں کلمہ پڑھنے والے مسلمان ضرور ہیں اور ان میں سے اکثریت کے نام علی اور حسین کے نام سے ختم ہوتے ہیں یہ چند ممالک کو پسند نہیں جیسا کہ اس وقت ان ممالک میں رہائش پذیر مسلمانوں کو بہت تکلیف میں وقت گزارنا پڑ رہا ہے اور خاص کر یہ ممالک ان نام کے لوگوں کو اپنے ممالک سے نکال کر واپس پاکستان بھیج رہے ہیں اور پاکستان سے جانے والوں کو ویز ا نہیں دیا جاتا جن کے نام کے ساتھ علی اور حسین لگتا ہے عرب ممالک نے جن لوگوں کے ساتھ یہ نام لگتے ہیں ان کو ایک فقہ سے وابستہ سمجھ رکھا ہے حالانکہ یہ نہیں ہیں سعودی عرب میں پچھلے کئی سالوں سے مختلف صوبوں سے ہڑتالیں اور جنگ جیسا ماحول بنا ہوا ہے جو بادشاہت کے خلاف اپنی آواز بلند کررہے ہیں اور اپنے ممالک کو جمہوریت کی پٹری پر دیکھنا چاہتے ہیں
حالانکہ دہشت گردی اور دائش کے خلاف سب سے پہلے جنگ کا اعلان ملک ایران اور شام نے شروع کیا اور ان کے ساتھ ہی عراق میں قابض دائش کے لوگوں پر حملے بھی ایران میں شروع کیے لیکن سعودی ممالک اس اتحاد کی سمجھ سے بالا تر ہے کہ جن ممالک نے دائش کے خلا ف سب سے پہلے جہاد کا عالم بلند کیا انکو اس اتحاد میں شامل نہیں کیا گیا پاکستان میں بسنے والے 7کروڑ سے اوپر فقہ جعفریہ کے لوگوں میں اس اتحاد کی وجہ سے تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے یہ اتحاد اسلامی ممالک کا صرف ایک فقہ کے ماننے والوں کے خلاف ہے
کیونکہ کلمہ گو تو یہ ممالک بھی ہیں جن کو اس اسلامی اتحاد میں شامل نہیں کیا گیا حالانکہ پاکستان کو سب سے پہلے بنتے وقت پہلا ملک ایران تھا جس نے تسلیم کیا اور اسرائیل پر سب سے پہلا میزائل ملک ایران کی طرف سے وارننگ کے طور پر پھینکا گیا کہ ہم لوگ بیت المقدس کو آزاد کرائیں گے جس کی تکلیف امریکہ ہوئی اور اس نے اپنی سازش کہ مطابق سعودی عرب اور اس کے دیگر ہم مسلک ممالک کو اکٹھا کر کے اتحاد منوایا اور خود ہی اس کے بننے پر خوشی کا اظہار کیا
کیونکہ امریکہ اور اسرائیل ایران کے مخالف تھے سعودی عرب نے اگر اتحا د اسلامی ممالک کا بنانا تھا تو تمام اسلامی ممالک کے وزرات خارجہ کو اکٹھا کرتے اور اپنا ایجنڈا پیش کرتے جس کی تائید سب ملک کرتے تب اعلان کیا جاتا اور حکومت وقت کو بھی اس اتحاد میں شامل ہونے سے پہلے اپنے ملک کی عوام کے اسمبلی میں بھیجے ہوئے نمائندوں سے مشورہ کرنا بھی ضروری ہے کیونکہ امریکہ اور جرمنی کو خوش کرنا صرف ہمارا مقصد نہیں ہمیں سب سے پہلے اسلام اور اپنے ملک کے بارے میں سوچنا چاہیے کیونکہ امریکہ نے ایران پر کئی سالوں سے پابندیاں لگا کر دیکھ لیا آخر کار امریکہ کو گھٹنے ٹیکنے پڑے اور ایران کا کچھ بھی بگاڑ نہ سکا
اسلامی ممالک ایران کو اور دوسرے ممالک اسلامی جنکو اتحاد میں شامل نہیں وہ صرف ایک فقہ سے تعلق رکھتے ہیں جس کو سعودی عرب پسند نہیں کرتا اسی لیے سعودی حکومت نے گھر بیٹھ کر 34ممالک کا نام لکھ کر اعلان کردیا ان کا اتحا د ہوگیا ہے ایران کو شامل کیے بغیر اس اتحاد کی کوئی حیثیت نہیں بنتی کیونکہ یہ واحد ملک ہے جو اسرائیل جیسے دہشت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر سکتا ہے
اسرائیل اور امریکہ مسلمانوں کو آپس میں لڑا کر ہمیں کمزور کرنا چاہتا ہے یہ اتحاد اسلامی نہیں فساد کی بو آرہی ہے حضور کی حدیث کو سامنے رکھو تو اللہ کی رسی کو مضبو طی سے پکڑو اور تفرقہ بازی سے بچو کیونکہ اس اتحاد سے تفرقہ بازی کی بو آرہی ہے اور دہشت گردی کا اسکے ساتھ کوئی تعلق نہیں بلکہ دہشت اپنے مقصد میں کامیاب ہوجائیں گے۔
تحریر : ملک ارشد جعفری
0321-5215037