تحریر : ممتاز اعوان
بھارتی پنجاب کے ضلع گورداس پور میں مسلح افراد کے پولیس اسٹیشن اور بس پر حملے کے نتیجے میںایس پی اور شہریوں سمیت 13 اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ سیکیورٹی فور سز کی جوابی کا روائی میں4حملہ آور بھی ما رے گئے ہیں ،بھارتی میڈیا کے مطابق بارہ گھنٹے کی طویل جھڑپ کے بعد پاکستان کی سرحد سے متصل بھارتی ریاست پنجاب کے ضلع گرداس پور میں پولیس سٹیشن پر حملہ کرنے والوں کے خلاف آپریشن مکمل کر لیا گیا ہے اور پولیس کا کہنا ہے کہ چاروں مسلح حملہ آور مارے گئے ہیں، مقامی میڈیا کے مطابق حملہ آور فوجی وردی میں ملبوس تھے جنہوں نے پولیس اسٹیشن میں داخل ہوتے ہی اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایس پی گورداس پور بلجیت سنگھ اور شریوں سمیت 13 اہلکار ہلاک ہوگئے جب کہ کمانڈوز نے کئی گھنٹے کے آپریشن کے بعد چارحملہ آوروں کو ہلاک کردیا۔ حکام کا کہنا ہے ابھی تک کسی بھر گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
حملہ آوار فوج کے یونیفارم میں ملبوس تھے۔پنجاب کے وزیر اعلی پرکاش سنگھ بادل نے کہا کہ بہت سالوں کے بعد اس طرح کا پہلا واقعہ ہوا ہے۔ یہ ایک قومی مسئلہ ہے، اس کو قومی پالیسی سے ہی نمٹانے کی ضرورت ہے۔ لیکن یہ حملہ اچانک ہوا ہے۔گورداسپور میں حملے کے بعدبھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے دہلی میں سینئر وزرا کے ساتھ ملاقات کی۔حملے کے بعد وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے بی ایس ایف کے ڈائریکٹر جنرل ڈی کے پاٹھک سے بات کی ۔ انھوں نے بھارت اور پاکستان سرحد پر سکیورٹی بڑھانے کے ہدایات دیں۔بھارتی ہندو انتہا پسند تنظیم شیو سینا کے ریاستی نائب صدر اندر جیت کروال کی قیادت میں شیوسینا کے کارکنوں نے گورداس پور میں دہشتگرد حملوں کے خلاف مظاہرہ کیا اور پاکستان کے خلاف نعرے بازی کی۔ ہنو مان گڑھی کے مندر میں جمع ہونے والے مظاہرین نے مارچ کیا اور پاکستانی پرچم کو بھی نذر آتش کر دیا۔
بھارتی ویز اعظم نریندر مودی نے حملے کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دے دیا ۔پولیس ذرائع نے الزام لگایا ہے کہ حملہ آور دو دن پہلے جموں اور کشمیر کے راستے پاکستان سے انڈیا داخل ہوئے تھے۔وزیر اعظم نریندر مودی کے دفتر کے ایک جونیئر وزیر جتندر سنگھ نے حملہ میں پاکستان کے ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہمیں پہلے سے اس علاقے میں پاکستان سے در اندازی اور گڑبڑ پھیلائے جانے کی اطلاعات ملی تھیں۔ ہم اپنے پڑوسی سے یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ہم امن چاہتے ہیں لیکن قومی وقار پر یہ نہیں ہوگا۔ ہم حملے میں پہل نہیں کریں گے لیکن اگر کسی نے چیلینج کیا تو اس کا منہ توڑ جواب دیں گے۔بھارت میں جب بھی دہشت گردی کا کوئی واقعہ ہوتا ہے وہ ہمیشہ پاکستان پر الزام لگا دیتا ہے حالانکہ بھارت نے آج تک جتنے بھی الزامات لگائے کسی ایک کا بھی ثبوت نہیں دے سکا،
بلکہ بعد میں ثابت ہوتا رہا کہ یہ حملے بھارت نے خود کروائے ہیں۔گزشتہ بیس برس کے دوران بھارت میں دہشتگردی کے کئی واقعات ہوئے، ان میں بھارتی الزامات کے راگ کی تان ہمیشہ پاکستان پر ہی ٹوٹتی ہے۔ برسوں سے جاری پاکستان پر الزام تراشیاں بھارت کی عادت بن چکی ہے۔ 1993ء میں ممبئی میں تیرہ بم دھماکے ہوئے جن میں 350 افراد مارے گئے جبکہ بارہ سو سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔ بھارت پاکستان پر اس حملے کے ملزمان کی پشت پناہی کا الزام لگاتا ہے۔ 2001ء میں مقبوضہ جموں اور کشمیر اسمبلی پر سری نگر میں حملہ کیا گیا۔ کار بم دھماکے اور تین خود کش بمباروں کی مدد سے کئے گئے حملے میں اڑتیس افراد مارے گئے۔ 2003ء میں ممبئی میں دو کار بم دھماکے ہوئے جن میں 54 افراد جان سے گئے اور 244 زخمی ہوئے۔ ان دھماکوں پر بھی بھارت نے روایتی راگ الاپا اور الزام پاکستان پر دھر دیا۔ 2005ء میں نیو دہلی میں تین دھماکوں میں 62 افراد ہلاک اور 210 زخمی ہوئے۔
ان دھماکوں کا الزام بھی بھارت نے پاکستان پر لگا دیا۔مارچ 2006ء میں وارنسی میں کئے گئے دھماکوں میں اٹھائیس افراد مارے گئے۔ جولائی میں بمبئی سات بم دھماکوں سے گونج اٹھا۔ اس واقعے میں 209 افراد ہلاک ہو گئے جبکہ بھارتی حکومت کی زہر اگلتی زبان نے ایک بار پھر پاکستان اور آئی ایس آئی پر الزام لگایا۔ 2007ء میں سمجھوتہ ایکسپریس حملے کے بعد اگست میں حیدر آباد میں دو بم دھماکے ہوئے جن میں 42 افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوئے۔ نومبر 2008ء میں ممبئی میں بارہ دہشتگردوں نے حملہ کیا۔ حملہ آوروں کی فائرنگ اور دھماکوں میں غیر ملکیوں سمیت 164 افراد مارے گئے۔
ان حملوں کا الزام بھی بھارت حسب روایت پاکستان پر ہی لگاتا ہے۔ 2010ء میں بھارتی شہر پونے میں ہونے والے حملے نے سترہ افراد کی جان لے لی۔ 2011ء میں جولائی اور ستمبر میں ممبئی اور نیو دہلی میں ہونے والے دو واقعات میں 43 افراد مارے گئے۔ 2013ء میں بھی دہشتگردی کے کئی واقعات ہوئے لیکن چھان بین کے بغیر بھارت کا فوری طور پر پاکستان پر الزام لگانے کا سلسلہ آج تک نہیں رْک سکا ہے۔ بھارتی میڈیا ہو یا حکومتی ارکان آؤ دیکھتے ہیں نہ تاؤ اور فوری پاکستان پر الزام دھر دیتے ہیں اور پھر اپنے الزام کو ہی ثبوت قرار دینے پر بھی مْصر رہتے ہیں۔
بھارتی ایجنسیاں خود اپنے ملک میں حملے کروا کر الزام پاکستان پر لگا دیتی ہیں۔حکومت پاکستان کو سفارت کاری کے ذریعے بھارتی عزائم کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنا چاہئے بھارت ہمسایوں کو دبائو میں رکھنے کے لئے ایسی کارروائیاں کرتا رہتا ہے۔ گورداس پور حملے میں بھارت کا ایک ایس پی ہلاک ہوا، کوئٹہ میں پاکستانی ایس پی پر حملہ ہوا مگر پاکستان نے الزام تراشی نہیں کی حالانکہ بلوچستان کا ہرا دارہ، افسر، اہلکار جانتا ہے کہ بلوچستان میں این ڈی ایس، ایم آئی 6اور “را”موجود ہیں۔ پاکستانی میڈیا ذمہ دارانہ رپورٹنگ پر یقین رکھتا ہے جبکہ بھارتی میڈیا اسکے برعکس کردار ادا کرتاہے۔
گوگل پر خالصتان کے لئے متحرک سکھوں کی سرگرمیاں دیکھی جا سکتی ہیں، مشرقی پنجاب کی اسمبلی میں خالصتان کی حمایت میں نعرے لگے ، دہلی کی حکمران عام آدمی پارٹی خالصتان حامی موقف اپنائے ہوئے ہے ، بھارتی حکومت داخلی تضادات پر توجہ دے ، دہشت گردی کا خاتمہ ، خطے میں قیام امن پاکستان کی ترجیحات ہیں ،بھارت سنجیدہ ہے توا لزام تراشیوں سے گریز کرتے ہوئے آگے بڑھے۔ بھارت ہمیشہ پاکستان کے خلاف پراپیگنڈاکرتا ہے وہ بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔اب وقت آگیا ہے بھارت سے دوٹوک بات کی جائے ،بھارت کے خلاف شواہد ہونے کے باوجود بھارت سے معاملات نہ اٹھانا ہماری کمزوری ہے۔ پاکستان نے بھارت کے شہر گورداسپور میں دہشت گردی کی اس واردات کی شدید مذمت کی ہے جس میں قیمتی انسانی جانیں ضائع ہو گئی ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کی ہر قسم کی مذمت کرتا ہے ہمارے دل متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں ہم بھارت کے عوام اور حکومت کے ساتھ دلی تعزیت کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا گو ہیں۔ بھارت نے حسب روایت یہ الزام عائد کر دیا کہ حملہ آور پاکستان کے علاقہ نارووال سے آئے تھے پاکستان کی طرف سے ان بھارتی الزامات کا ابھی جواب نہیں دیا گیا۔بھارتی الزامات کے حوالے سے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ مسئلہ کشمیر سے ہرگز دستبردار نہیں ہونگے، بھارتی الزامات میں کوئی صداقت نہیں ماضی میں بھی ان کے اپنے لوگ ہی ملوث پائے گئے تھے۔
تحریر : ممتاز اعوان