احمد آباد : بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارتی وزیر دفاع منوہر پریکر نے دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ جو بھی دراندازی کی کوشش کرے گا، وہ مارا جائے گا، دہشت گرد سے دہشت گردکے ذریعے سے ہی نمٹا جاسکتا ہے، کوئی بھی ملک میرے ملک کے خلاف کسی طرح کی کوئی منصوبہ بندی کررہا ہے میں یقینی طور پیشگی اقدامات کروں گا، جو کچھ بھی کرنا ہوگا، ہم کریں گے، چاہے سفارتی سطح پر ہو یا دباؤ کی حکمت عملی یا جیسا کہ کہا گیا ہے کہ کانٹے سے کانٹا نکالنا پڑتا ہے،کشمیر میں دہشت گردوں کو 10 سے 15 ہزار ماہانہ تنخواہ دی جا رہی ہے۔
بھارتی اخبار”انڈین ایکسپریس“ کے مطابق وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت گزشتہ سے مختلف ہے کیونکہ اس حکومت نے انٹیلی جنس کے ذریعے دہشت گردوں سے نمٹنے کےلئے فوج کو فری ہینڈ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ملک کوکسی بھی خطرے سے نمٹنے کیلئے ’’فعال اقدامات‘‘ اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ فوج کو مسلح دراندازوں کو گولی مارنے کی واضح ہدایات دی گئی ہیں جس میں کم سے کم انسانی جان کے ضیاع کو ممکن بنانا اور اپنی زندگی کو نقصان نہ پہنچنے دینے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ انہوں نے ہندی کی کہاوت کا سہارا لیتے ہوئے کہا کہ کانٹے سے کانٹا نکالتے ہیں، ہم ایسا کیوں نہیں کر سکتے، ہمیں ایسا کرنا چاہیے، کیوں ہمارے فوجیوں کو تمام وقت ایسا کرنا پڑتا ہے، نئی دہلی میں ایک ٹیلی ویژن چینل ’’آج تک‘‘ کے زیراہتمام ایک مباحثے میں وزیر دفاع سوالوں کے جواب دے رہے تھے جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ اگر غیر ملکی سرزمین سے بھارت پر ممبئی حملوںکی طرز پر ایک اور دہشت گردانہ حملہ انجام دیا گیاتو کیا بھارت اس کا منہ توڑ جواب دے گا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ اس طرح کے حملوں کو روکنے کےلئے پیشگی اقدامات کئے جائیں گے،بہترین رد عمل یہ ہوگا کہ ایسا ہونے ہی نہیں دیا جائے،کچھ چیزیں ایسی ہیں، جن پر یقیناً میں یہاں بات نہیں کرسکتا وزیر دفاع نے اسی سے جڑے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ آپ دہشت گردوں کو صرف دہشت گردوں کے ذریعے ہی ختم کرسکتے ہیں!ہم ایسا کیوں نہیں کرسکتے؟ہمیں ایسا کرنا چاہئے،ہمیشہ صرف میرے فوجی کا ہی خون کیوں بہے گا؟ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی بہت سی کوششوں کو ناکام بنا دیا گیا ہے اور بہت کو بے اثر کیا گیا، حالیہ واقعات کو سامنے رکھو تو معلوم ہوگا کہ فوج دہشت گردوں کے ٹھکانے کے بارے میں جانتے تھے، انہوں نے ان کو پناہ گاہوں سے نکالا، سیکیورٹی فورسز حکومت کی ضمانت کے ساتھ جاتی ہے اور ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
انہو ں نے کہا کہ میں بطور وزیر دفاع ہر قیمت پر ان کے ساتھ کھڑا ہوں،فوج کو ہدایات دی گئی ہیں ہماری طرف سے جانی نقصان نہیں ہو نا چاہیے لیکن شہریوں اور غیر مسلح افراد کو کچھ نہ کہا جائے اگر کوئی مسلح ہو تو اسے گولی مار دی جائے۔ نئے سال کے موقع پر پوربندر پر ایک پاکستانی کشتی کو اڑانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ مجھے اس واقعے پر تنقید کا سامناکرنا پڑا اور کہا جاسکتا تھا کہ کوسٹ گارڈ والوں نے غلط کام کیا ،انہوں نے کہا کہ کوسٹ گارڈ والوں نے غلط کام نہیں کیا،میں نے سب سے دریافت کیا ،انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا، انہوںنے SOP (اسٹینڈرڈ آپریٹنگ طریقہ کار) کی پیروی کی۔اس واقعے میں کچھ کراچی کے لوگوں کا نام لیاگیا،میں حیران ہوں تم کس طرح بھارت کے دفاعی معاملات میں کراچی کاحوالہ دے سکتے ہو۔
بھارتی اخبار”انڈین ایکسپریس“ نے پاکستانی کشتی کے دھماکے واقعے پر کوسٹ گارڈ کے دعوے پر شکوک و شبہات ظاہر کیے تھے۔ بعد ازاں انکوائری کے ایک بورڈ نے ڈی آئی جی کوسٹ گارڈ کے ان ریمارکس پر فرد جرم عائد کردی جس میں انہوں نے پاکستانی کشتی کو دھماکے سے اڑانے کا حکم دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ 20دن کے اسلحے کے ذخیرے کی بات 2008سے 2013ءکے درمیان پیش تھی اب ایسا نہیں۔ بھارتی نشریاتی ادارے’’این ڈی ٹی وی‘‘ کے مطابق بھارتی وزیر دفاع نے کہا کچھ معاملات ایسے ہیں جن پر اس سے زیادہ کچھ نہیں کیا جاسکتا۔ جنگجوؤں کی طرف سے دراندازی کی کوششوں کے بارے میں انہوں نے واضح کرتے ہوئے کہاکہ میں صرف یہ کہہ سکتا ہوں کہ جو بھی دراندازی کی کوشش کرے گا، وہ مارا جائے گا۔
ایک دہشت گرد جو بندوق لیکر آتا ہے، اسکے ساتھ انسانی بنیادوں پر سلوک نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی اسے انسانی حقوق پر لیکچر دیا جاسکتا ہے، فوج کو اس بات کی واضح ہدایات دی گئی ہیں کہ جنگجوئوں کے خلاف کارروائی کے دوران اس قدر احتیاط برتی جائے کہ فوج کو نقصان نہ ہو اور کوئی فوجی مارا نہ جائے۔وزیر دفاع نے کہاکہ فوج کو بتادیا گیا ہے کہ نقصان سے بچنے کےلئے احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں اور کسی عام شہری کوہاتھ تک نہ لگایا جائے۔