کراچی133ہتھیاروں کے ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اب تھری ڈی پرنٹرزکے ذریعے دہشت گرد کئی جدید اور خطرناک ہتھیار با آسانی تیار کرسکتے ہیں جن میں ایک ـآر 15ـ آٹومیٹک پستول بھی ہےجس کی لاگت بھی صرف 100 پاؤنڈ ہوگی۔
قانون کا ایک سابق طالب علم تھری ڈی ہتھیاروں کی تفصیلات ظاہر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جس کے لیے وہ امریکی حکومت سے قانونی جنگ بھی لڑرہا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ اپنی تیارکردہ پستول کا کوڈ ظاہر کردے گا۔ واضح رہے کہ تھری ڈی پرنٹر ایسا پرنٹر ہے جو کمپیوٹر سے ٹھوس اشیا کو تیارکرنے کے کام آتا ہے۔تاہم تیاری سے قبل ٹھوس اشیا پگھلی ہوئی یا خام حالت میں ہوتی ہیں جو بعد ازاں تھری ڈی پرنٹنگ کے عمل سے گزر کر ٹھوس حالت اختیار کرلیتی ہیں اورتھری ڈی سے ٹھوس چیزیں تیار کرنے کا عمل زیادہ مشکل بھی نہیں ہےجبکہ کسی بھی ٹھوس شے یا ہتھیار تیار کرنے کے لیے مطلوبہ چیزیں بازار میں دستیاب ہیں۔
جدید ترقی کا شاید ہی کوئی شخص مخالف ہو تاہم ڈی تھری پرنٹرزسے متعلق یہ ہولناک انکشاف کسی بھی ذی فہم کا ہوش اڑا دینے کے لیے کافی ہے ۔ دہشت گرد اب سائنسی ترقی کا فائدہ اٹھاکر اپنی کمین گاہوںمیں یہ ہتھیار باآسانی تیار کرکے دنیا کا امن تہس نہس کرسکتے ہیں۔دنیا بھر میں جہاں بڑی قوتیں چھوٹے ممالک کو ہتھیاروں کی سپلائی کرکے اور ان کو لڑانے کی پالیسی پر گامزن ہیں تو دوسری طرف تھری ڈی پرنٹرز کے ذریعے ہتھیاروں کی تیاری کا عمل دنیا کے امن میں بہتری کے بجائے اس میں مزید خرابی اور خطرناک تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔