ٹیسٹ کلئیر تو مستقبل کلئیر
تحریر: شاہ بانو میر
موجودہ تیز رفتار زندگی میں مختصر وقت میں بہترین کامیابی حاصل کرنا اور کم وقت میں مصنوعی انداز سے خود کو مصنوعی کامیابی کی سیڑہی پر چڑھا کر آسمان کو چھو لینا شائد اس دور کا تقاضہ ہے یہی وجہ ہے کہ ہر شعبہ کی طرح شعبہ زراعت میں بھی کھیتی باڑی کیلئے کبھی قدرتی کھادوں کے استعمال کا رواج تھا جو زمانہ قدیم سے ہمارے اسلاف استعمال کر کے زمین سے بہترین طاقت سے بھرپور فصل حاصل کرتے تھے جو بنی نوع انسان کی صحت کی اور معاشرے کے رخ کو متعین کرتی تھی – صحتمند لوگ تھے غیرت مند زندگی تھی – آمدنی کم تھی لیکن ذہنی سکون کی افراط تھی۔
غذا خالص تھی کو خالص لوگوں کو سچی روایات کے ساتھ پروان چڑہاتی تھی – یہ حکم ہے کہ پیٹ میں حلال جاتا ہے تو سوچ حلال کشید کرتی ہے – عمل محتاط اور محدود ہوتا ہے زبان پر قابو رہتا ہے کیونکہ جسم کے اندر غذا حلال کمائی سے محدود گئی ہے – اب اس وقت بہترین فصل حاصل کرنا کم سے کم مدت میں پھر قدرت سے بغاوت کرتے ہوئے حضرت انسان نے حضرت آدم کے بیان کردہ فرشتوں کے سامنے علم کو یوں بڑہایا کہ قدرت کی صناعی میں اپنی صںاعی کو زیادہ خوبصورت دلکش بنانے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا طوفان بپا کیا۔
بغیر موسم سبزی تو مل گئی لیکن قدرتی اثرات کھو گئی – ایسی خوراک پیدا کی جا رہی جس میں غذائیت منفی کر کے صرف بہروپی حسن بھر دیا گیا جس سے جسم کو مطلوبہ طاقت نہیں ملتی بلکہ اس کیلئے ہمیں وتامنز کی گولیاں الگ سے تیز رفتار زندگی کو برقرار رکھنے کیلئے کھانی پڑتی ہیں۔
جس کا نتیجہ آج خوفناک بیماریوں کی صورت گھر گھر دکھائی دیتا ہے ہر گھرانہ بہترین خوراک کے استعمال کے باوجود ادویات سے بھرا دکھائی دیتا ہے – وجہ؟ کئی اقسام کی بیماریاں بڑھ رہی ہیں جن میں خطرناک وہ ہیں جو موروثی ہونے کی وجہ سے نئی نسل کے جسم میں سرایت کر جاتی ہیں جس کے نتیجے میں پیدائش کے فورا بعد ہی گھر والے مایوسی کا شکار ہو جاتے ہیں خصوصا پاکستان جیسے غریب ملک میں ہیپا ٹائیٹس سی تھیلیسیمیا ایڈز ان میں نمایاں ترین ہے۔
جس طرح کسی بھی بیرون ملک سفر میں جانے سے قبل وہاں ہماری وجہ سے کوئی ماحولیاتی خرابی نہ ہو اس لئے ہم کئی ٹیسٹ کرواتے ہیں پھر گیمز میں کھلاڑیوں کے بہترین رزلٹ کیلیئے ان کے میڈیکل کروائے جاتے پھر انہیں کھیل کیلئے چنا جاتا ہے اسی طرح اب بیماریوں سے بچنے اور صحتمند نسل کیلئے شادی سے پہلے لڑکے اور لڑکی کو اپنے تمام ٹیسٹ کروانے چاہیے – بلاشبہ ازدواجی زندگی کسی بھی بیرون ملک دورے اور کھیل کے میدان سے زیادہ سنجیدہ اور دیرپا معاملہ ہے – ویسے بھی کچھ عرصے بعد بلڈ ٹیسٹ اور تمام قسم کی بیماریوں کا ٹیسٹ اپنی روزمرہ کی روٹین سے ہم سب بھی بہت سے خاموش قاتل بیماریوں سے قبل از وقت بچ سکتے ہیں۔
یہ بات بھی اب منظر عام پے دکھائی دے رہی کہ کچھ گھروں کے ساتھ یہ معاملہ بھی ہوا کہ جو شادی سے پہلے اگر لڑکے کا ٹیسٹ کروا لیا جاتا تو لڑکی کی زندگی برباد نہ ہوتی – شادی کا اولین مقصد اللہ پاک نے قرآن پاک میں اولاد کا حصول بیان کیا ہے- عصر حاضر میں یہ مسئلہ ابھر کر سامنے آ رہا ہے کہ کچھ جوڑوں میں رشتہ زوجیت قائم نہیں ہوتا – اور یہ ایسا نازک مسئلہ ہے کہ جس میں ہمارے مخصوص معاشرتی رویئے میں مرد اپنی شان کے خلاف سمجھتا ہے۔ کہ اسکو جتلایا جائے – یا علاج کیلئے آمادہ کیا جائے جس کسی گھرانے کے ساتھ ایسا سانحہ ہو جائے وہاں کہرام سا مچ جاتا ہے۔
لڑکی کی زندگی اجیرن ہو جاتی ہے اسے صرف اس سوچ کے ساتھ بے بنیاد رشتے کو نبھانا پڑتا ہے کہ لوگ کیا کہیں گے؟ سوچیئے کیسے ہیں ہمارے معاشرتی سفاک رویئے؟ بہت صبر آزما وقت گزارنے کے بعد بلآخر ایسے بے بنیاد رشتے ختم کرنے پڑتے ہیں لڑکیوں کے بارے میں معاشرتی سوچ کو اب تبدیل ہونا چاہیے۔
صرف معاشرے میں رہنے کیلئے کوئی لڑکی یا اسکا خاندان کب تک خاموش رہے؟ صرف لڑکی نہیں بلکہ پورا خاندان اذیت میں مبتلا ہوتا ہے- ناگزیر وجوہات کی بناء پر اگر بات طلاق پر ختم ہو تو بھی خطا کار لڑکی والے ٹھہرائے جاتے ہیں – ہم نے ایک سوچ بنا لی کہ عورت صرف قربان گاہ پر بلی دینے کیلئے پیدا ہوتی ہے- اسکو لب سی کرزندگی بسر کرنی ہے۔
ایسی تکلیف دہ صورتحال سے بچنے کیلئے شادی سے پہلے بچوں کا مکمل میڈیکل ہونا بہت ضروری ہے کیونکہ لڑکی بانجھ ہو تو لڑکے کو دوسری شادی کرنے میں وقت درکار نہیں لیکن اگر لڑکا کسی کمی کا شکار ہو تو لڑکی اور اس کے گھر والوں کیلئے کسی سانحے سے کم نہیں – نہ کھل کر اظہار کر سکتے اور نہ ہی اپنی تکلیف کو بیان کر سکتے۔
صبر لکھنا صبر کہنا صبرکا دلاسہ دینا آسان ہے مگر ایسی صورتحال میں صبر کرنا بہت مشکل امر ہے ہو سکتا ہے کہ ہم میں سے کسی کی بھی بیٹی اس سانحے کا شکار ہو جائے اس لئے بچہ بچی دونوں کا مکمل شادی سے پہلے چیک اپ ہو تا کہ کسی بھی پریشان کن صورتحال کو کو شادی سے پہلے ہی بزریعہ علاج ٹالا جا سکے اور لڑکی کی فیملی ذہنی اذیت اور تکلیف سے بچ سکیں خوفناک گھمبیر مسائل میں الجھنے کی بجائے شعور کے ساتھ رہنا ہے اب ہمیں خوشگوارمستقبل کے لئے اب شعور ضروری ہے شادی سے پہلے تمام ٹیسٹ اگر کلئیر ہیں تو مستقبل کلئیر ہے۔
تحریر: شاہ بانو میر