تحریر : مسز جمشید خاکوانی
واشنگٹن پوسٹ نے لکھا ہے کہ جنرل زبیر حیات محمود کا نام جنرل راحیل کے جانشیں کے طور پر لیا جا رہا ہے جنرل زبیر حیات کی شخصیت اعتدال پسند کی حیثیت سے سامنے آئی ہے جو ماضی کے رہنمائوں کے متعلق اس لیے فکرمند تھے کہ انہوں نے انتہا پسند گروپوں کے متعلق زیادہ کچھ نہیں کیا ایک اور اخبار وال سٹریٹ جنرل نے جنرل زبیر محمود حیات کے علاوہ جنرل اشفاق ندیم احمد کا نام بھی لیا ہے امریکی اخبار نے پاکستان کے 15ویں سربراہ جنرل راحیل شریف کو مدت ملازمت میں توسیع نہ لینے کے بیان پر اپنی خصوصی رپورٹ میں لکھا ہے کہ جنرل راحیل کے مدت ملازمت میں توسیع نہ لینے کے اعلان سے امریکی حکام حیران رہ جائیں گے اخبار نے جنرل راحیل شریف کو پاکستان کا ایک طاقتور فوجی سربراہ اور مقبول شخص قرار دیا ہے اخبار نے کہا ہے کہ انہیں طالبان کے خلاف جنگ کرنے اور دہشت گردانہ حملوں میں کمی کا کریڈٹ دیا جاتا ہے گذشتہ سال پرتشدد کاروائیوں میں نمایاں کمی ہوئی اور دہشت گرد حملوں سے پچاس فی صد ہلاکتیںکم ہوئیں 2006کے بعد 2015سب سے محفوظ سال تھاسیکورٹی خدشات میں کمی سے معیشت بھی بہتر ہوئی ستمبر میں کراچی میں جگہ جگہ لگے ہوئے بل بورڈ پر جنرل راحیل شریف کے لیے شکریہ کے الفاظ تحریر تھے۔
دس ماہ پہلے جنرل راحیل شریف کو یہ بیان دینے کی ضرورت کیوں پیش آئی یہ سوال ہر جانب سے اٹھ رہا ہے ایک نجی ٹی وی پر ڈاکتر شاہد مسعود نے جب یہی سوال ریٹائر جنرل غلام مصطفی کے سامنے رکھا تو ان کا کہنا تھا آرمی چیف کو کوئی ایک ماہ پہلے مدت ملازمت میں توسیع کی پیش کش کی گئی تھی انہوں نے نام بتانے سے گریز کیا تاہم سمجھنے والے سب سمجھتے ہیں انہوں نے کہا یہ ایک فوج کو تقسیم کرنے کی کوشش تھی لیکن رمی چیف نے اس ابہام کو دور کر دیا ہے اب وہ اور تندہی سے آپریشن ضرب عضب کی طرف توجہ دیں گے اور حالات تیزی سے آگے بڑھیں گے۔
برطانوی حکومت اور ایم آئی سکس پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف رہی ہے سفارت خانوں میں چوریاں ہوتی رہیں گوادر سے کراچی تک کو الگ کرنے کا منصوبہ بنا کر رکھا گیا کہ (اگر پاکستان ٹوٹ رہا ہو کیونکہ ایک زمانے میں یہ فیلئر سٹیٹ بننے جا رہا تھا)انڈیا اور سی آئی اے کے ساتھ انکی calibrationرہی لیکن جب جنرل راحیل کی ملاقات برطانوی وزیراعظم سے ہوئی تو انہوں نے برطانوی وزیراعظم کے سامنے دو باتیں رکھیں انہوں نے کہا ٹیررازم آپ کہتے ہیں ختم ہو مڈل ایسٹ میں بھی افغانستان سے بھی پاکستان اور انڈیا سے بھی ،لیکن ٹیررسٹوں کی آپ مدد کر رہے ہیں آپ ایم کیو ایم کی مدد کر رہے ہیں آپ بلوچ علیحدگی پسندوں کی مدد کر رہے ہیں انڈیا بھی انکی مدد کر رہا ہے جس کے بعد انہوں نے ان سے کہا یعنی ایم کیو ایم سے کہ آپ قانون کے اندر رہ کر سیاست کریں حربیار مری اور براہمداغ بگتی کو بھی وارننگ دی گئی جناب عالی اپنے کان لپیٹیں اور ہوش مندی میں رہیں ایسا نہ ہو ہمیں آپ کو پاکستان کے حوالے کرنا پڑے ہم پر بہت پریشر ہے۔
جنرل راحیل ایک رہنما کے طور پر ابھرے دو مسلم ملکوں کے درمیان کشیدگی ختم کرانے میں کردار ادا کیا ۔انہوں نے لوگوں کے دلوں میں انمٹ نقوش چھوڑے ہیں لوگ کہتے تھے یہ کیسا جرنیل ہے جو جو اپنی جان اور پروٹوکول کی پرواہ کیے بغیر ہر جگہ دوڑا پھرتا ہے جو عید جوانوں کے ساتھ اگلے مورچوں پر مناتا ہے جہاں دہشت گردی ہو وہاں سب سے پہلے پہنچ جاتا ہے اپنے عزم کو دہراتا ہے کہ پاکستان سے دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے سوشل میڈیا پہ جہاں لوگ آرمی چیف کی ریٹائر منٹ کے حوالے سے پریشان اور نا امید ہوئے وہاں انہوں نے اس عزم اور امید کا مظاہرہ بھی کیا کہ امید ہے نیا آنے والا چیف جنرل راحیل کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پاکستان کو محفوظ بنانے میں اپنا کردار ادا کرے گا۔
گو آرمی چیف نے اپنی مدت ملازمت میں توسیع سے انکار کیا ہے لیکن وہ اپنے عزم پر بدستور قائم ہیں کور ہیڈ کوارٹر کراچی میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی زیر صدارت پانچ گھنٹے طویل اور غیر معمولی اجلاس ہوا جس میں کراچی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے کیے گئے آپریشن پہ تفصیلی غور کیا گیا اور سیکورٹی اداروں کی کارکردگی کی تعریف بھی کی گئی اس موقع پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے سیکورٹی اداروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں پر امن اور بے خوف معمولات زندگی کی بحالی کو یقینی بنایا جائے گا۔
دہشت گردوں کو ختم کرنے کے لیے آخری حد تک جائیں گے جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کا سراغ لگا کر انھیں توڑ دیا ہے ۔۔۔۔ امن و امان کی اس ساری بحالی کا کا کریڈٹ جنرل راحیل کو جاتا ہے سو لوگوں کا ان سے محبت اور عقیدت رکھنا ایک فطری عمل ہے اسی لیے تو ہم سب کہتے ہیں شکریہ راحیل شریف۔
تحریر : مسز جمشید خاکوانی