تحریر: محمد عرفان چوہدری
آل پاکستان کلرک ایسوسی ایشن کا اتحاد بالآخر رنگ لے آیا جس کی بناء پر 02 جنوری 2016 کو پنجاب کے وزیر اعلیٰ جو کہ اپنی اعلیٰ ظرفی کی بناء پر اپنے آپ کو خادم اعلیٰ کہلوانا پسند کرتے ہیں نے ایک تاریخی اعلان کر کے خصوصاََ پنجاب کے ملازمین کے دل جیت لئے جس میں انہوں نے دوسرے سکیل سے لے کر سولہویں سکیل تک کے ملازمین کو ٹائم پے سکیل کی مد میں اپ گریڈ کرنے کی سمری کو منظور کرنے کا عندیہ دیا۔
جس کی بدولت 04 جنوری 2016 کو پنجاب کے فنانس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے ایک نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا جس کے تحت ملازمین کی اپ گریڈیشن کے احکامات کو فوری طور پر نافذالعمل کرنے کا اعلان کر دیا گیا جو کہ عین چھوٹے اور غریب ملازمین کی اُمنگوں کی ترجمانی اورنئے سال کا بہترین تحفہ ہے جس کے مطابق سکیل 02 کے ملازم کو سکیل 04 میں ترقی دی گئی۔
اسی طرح سکیل 07 کے ملازم کو سکیل 11 ، سکیل 09 کے ملازم کو سکیل 14 ، سکیل 14 کے ملازم کو سکیل 16، اور سکیل 16 کے ملازم کو سکیل17 میں ترقی دینے کے احکامات صادر کئے جس پر فوری عمل در آمد کروا کے ایک مثال قائم کرتے ہوئے واقع خادمِ اعلیٰ ہونے کا ثبوت دیا جس کے بدلے (ایپکا) آل پاکستان کلرک ایسوسی ایشن نے جناب میاں شہباز شریف صاحب کے حق میں شکریہ ریلی نکالنے کا اعلان کیا ہے جو کہ بلا شبہ لائق تحسین اور داد کے قابل ہے۔
یہاں پر میں اُن لوگوں کا ذکر کرنا ضروری سمجھتا ہوں جو کہ جنگلہ بس اور پُلوں کے مخالفین ہیں جو کہ سمجھتے ہیں کہ یہ تمام کام غیر ترقیاتی ہیں جس کے خلاف اُن کے قلم زہر اگلتے ہیں میں اُن تمام لکھنے والے لوگوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ جناب شہباز شریف صاحب کی مخالفت میں تو آپ لکھتے ہی ہیں۔
ذرا آج ان کی شان میں کوئی اچھے کلمات بھی لکھ ڈالیں کے یہ تاریخی فیصلہ جنگلہ بس یا پُلوں کا نہیں بلکہ خالص غریب اور چھوٹے ملازمین کے حقوق کا ہے نہ ہی اس میں کرپشن ہے اور نہ ہی تین ارب کے پروجیکٹ کو دس ارب میں تکمیل کرنے کا فیصلہ ہے بلکہ ملازمین کو اُن کا جائز حق ادا کرنے کا فیصلہ ہے جس سے ملازمین کے گھر کا چولہا اس ہو شربا مہنگائی کے دور میں جلے گا جس سے وہ دو وقت کی روٹی آرام سے کھا سکیں گے اس فیصلے سے ملازمین کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے جس کی بدولت وہ مزید لگن اور ایمانداری سے کام کریں گے۔
رشوت ستانی کا تدارک ہو گا اس لئے آپ سب سے گزارش ہے کہ صرف تنقید سے ہی کام نہ لیں جو کوئی اچھا کام کرے اُس کی تعریف بھی کریں تا کہ انصاف کے تقاضے پورے ہو سکیں اور میڈیا کی غیر جانبداری کا مظاہرہ نظر آ سکے۔
اس کے ساتھ ساتھ میری جناب خادم اعلیٰ صاحب سے گزارش ہے کہ کوئی ایسی تدبیر جناب میں محمد نواز شریف صاحب کو بھی دے دیں کہ وفاقی ملازمین بھی عرصہ دراز سے صبر کر کے بیٹھے ہوئے ہیں جن کی آمدنی میں نہ ہی بجٹ میں اعلان کردہ تنخواہ کے مطابق اضافہ کیا گیا ہے اور نہ ہی سکیلوں پر نظر ثانی کی گئی ہے۔
باوجود اس کے کہ 07 جولائی2015 کو گورنمنٹ آف پاکستان کے فنانس ڈویژن سے پے سکیل پر نظر ثانی کے ضمن میں ایک مراسلہ جاری کیا جا چکا ہے مگر ابھی تک اُن احکامات کی روشنی میں ملنے والے ثمرات وفاقی ملازمین کو منتقل ہوتے نظر نہیں آ رہے۔
اس کے ساتھ ساتھ وفاقی ملازمین جو کہ عرصہ دراز سے کنٹریکٹ پر ملازمت کر رہے ہیں ان کو ابھی تک مستقل نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے غیر مستقل ملازمین اپنے آنے والے مستقبل سے خوفزدہ نظر آتے ہیں کہ کب جانے اُن کے سر پر کنٹریکٹ کی لٹکتی تلوار اُن کی گردن اُڑا دے۔
تحریر: محمد عرفان چوہدری