صحرائے تھر میں درختوں کی کٹائی اور لکڑی سے کوئلہ بنانے کے کاروبار نے موسم اور ماحول کو بری طرح متاثر کررکھاہے۔
قدرت نے تھر کو بے پناہ قدرتی وسائل سے نوازا ہے ان میں مختلف اقسام کے درخت ،جڑی بوٹیاں اور کئی قسم کی گھاس شامل ہے۔ گزشتہ چند سالوں سے یہاں درختوں کی بے دریغ کٹائی اورلکڑی جلاکرکوئلہ بنانے سےنہ صرف صحرا کاحسن چھن گیاہے ساتھ ہی ماحولیاتی آلودگی میں بھی اضافہ ہورہاہے۔
تھرمیں اکیس ہزار مربع کلو میٹر رقبے میں دو لاکھ انتالیس ہزار ایکڑ اراضی کا شمار جنگلات میں ہوتا ہے جہاں روہیڑو کنڈی گگرال اور پومبٹ جیسےدرجنوں اقسام کے درخت ہیں ۔
اس کٹائی سے نایاب درٕخت بھی ختم ہورہےہیں اورجڑی بوٹیاں بھی ۔ڈسٹرکٹ فارسیٹ آفیسر غلام اکبربلیدی نے درختوں کی کٹائی سے لاعلمی ظاہرکرتے ہوئے کہا کہ جب درخت کاٹے ہی نہیں جارہے توکارروائی کیسی؟؟
درخت ،پودے اورہریالی قدرت کی نعمت ہیں،تھرکے صحرامیں توان کی قدرواہمیت اوربھی زیادہ ہے۔ایسے میں درختوں کی دیکھ بھال اورحفاظت کی زمہ داری بھی مزید بڑھ جاتی ہے۔