بھوک اور پیاس تھر کے صحرا کی پہچان ہے مگر تہذیب و ثقافت اور فطرت کےدلکش رنگ اس کی خوبصورتی کی وہ علامت ہیں جو اس علاقے کو ممتاز کرتی ہیں ۔
غذائیت کی کمی اور دیگر امراض کے باعث تھر میں ہر سال سیکڑوں بچوں کی اموات سنگین معاملہ ہے تاہم تھرکی ریت کا ذرہ ذرہ تہذیب ، تاریخ ، ثقافت اور فطرت کے حسین رنگوں میں رنگا ہے ۔
یہ دھرتی سندھ کے عظیم کردار ماروی سے نسبت پہ فخر کرتی ہے تو وہیں گرینائٹ کے قیمتی پتھروں کے پہاڑی سلسلے کارنجھر پہ بھی نازاں ہے اور جین دھرم کے ہزاروں سال قدیم مندراس صحرا کی خوبصورتی کے گواہ ہیں ۔
صدیوں پرانا طرز رہائش ، قدیمی پہناوے اور فطرت کی پاسداری آج بھی یہاں زندگی کا حصہ ہیں ۔ اونٹ ، گائے ، بھیڑ ، بکریاں ، قلانچیں بھرتے ہرن اور پنکھ پھیلائے جھومت رقص کرتے موروں سے بھی یہ ریگستان رنگین نظرآتا ہے ۔ریتیلی دھرتی پہ جب بارش کی بوندیں اٹکھیلیاں کرتی ہیں تواس کا حسن اوربھی بڑھ جاتا ہے اور موسیقی تو تھر کی رگوں میں غم اورخوشی کے ہرموسم میں جھنکارکی طرح گونجتی رہتی ہے۔