تھرپارکر (یس ڈیسک) تھر کے صحرا میں خشک سالی کے عفریت نے پہلے علاقہ مکینوں کی خوشیاں نگلیں اور اب جینے کی امید بھی باقی نہ چھوڑی ۔تھر کے قحط زدہ علاقوں سے تھرواسیوں کی نقل مکانی جاری ہے۔ اکثر مقامات پر متاثرین سڑک کنارے بیٹھے امداد کے منتظر ہیں۔
بارش کی امید پر کاشت کئے جانے والے کھیتوں میں بھی کچھ باقی نہیں رہا ہے۔ ایک بوڑھا کسان کھیت میں اپنی سوکھ کر تباہ ہونے والی فصل کو بڑی حسرت سے دیکھ رہا ہے، تھر کی ریتیلی دھرتی میں بارش کی امید پر اس نے اناج کا جو بیج بویا تھا، وہ پروان نہ چڑھ سکا۔ بارشیں نہ ہوئیں اور زرخیز زمین سے پھوٹنے والی فصل سوکھ کر گھاس پھونس میں تبدیل ہو گئی۔
تھر میں زندگی کا پہیہ بارش پر چلتا ہے تھر کی ریتیلی دھرتی بارش کی بوندکے بدلے زندگی بخشتی ہے۔مون سون کی آمد باجرہ، مونگ اورگوار اورتل کی پیدوار کے لئے تھری عوام زور و شور سے تیاریاں شروع کردیتے ہیں ۔لیکن اب کے بارش ہوئی اورنہ ہی فصل میسر آئی۔ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ ان سوکھی فصلوں کو دیکھ کر انکی تمام امیدیں بھی دم توڑ گئی ہیں۔