تھر پارکر……تھر کے صحرا میں خشک سالی کے سائے گہرے ہوتےجارہےہیں۔ سرکاری اسپتالوں میں غذائیت کی کمی اور دیگر امراض میں مبتلا زیرعلاج بچوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔اسپتالوں میں سہولتوں کا فقدان سوالیہ نشان بنا ہوا ہے۔ تھر کے گاؤ ں ساکری کی دکھیاری ماں جنت بی بی اپنی ممتا کا جنازہ اپنے ہاتھوں میں اٹھانے پر مجبور ہے، ا س کے چارروز کے معصوم بچے کو ویسے تو بے رحم موت نے مارا، مگر غذائیت کی کمی اور اس سے جڑی دیگر بیماریاں وہ بہانہ بن گئیں جو ملسل چوتھے سال بھی معصوم بچوں کی جانوں کے درپے ہیں۔محکمہ صحت تھر پارکر کے مطابق جنوری کے ابتدائی دس دن میں 30سے زائد بچے جان کی بازی ہار چکے ہیں۔حکومتی دعوؤں کے باجود ضلع کے سرکاری ااسپتالوں میں سہولتوں کا شدید کا فقدان ہے ،اعلانات کے باوجود تحصیل اسلام کوٹ اور چھاچھرو کے بنیادی صحت مراکز کو اب تک تحصیل اسپتالوں کا درجہ نہیں مل سکا ہے۔ضلع بھر میں گریڈ 17سے19کے ڈاکٹروں کی 298اسامیاں تاحال خالی ہیں جبکہ محکمہ صحت کو دستیاب بجٹ ضلع کے دیہی علاقوں کی مجموعی215ڈسپنسریوں میں صرف تین ہزار روپے فی کس بنتا ہے۔
محکمہ صحت تھر پارکر کے مطابق 174بستروں پر مشتمل سول اسپتال مٹھی کو ملنے والے بجٹ سے صرف 74بیڈ کا خرچہ بمشکل پورا ہوتا ہے جبکہ بجٹ دگنا کرنے کے اعلان پربھی عمل در آمدنہیں ہوسکا ہے۔