تھر کے صحرا میں فطری حسن کے شاہکار موروں کو بیماری کی ایسی نظر لگی کہ کھلتے چہرے بھی اداس ہو گئے۔مورکیا مرنے لگے کچے گھروں کے آنگن بھی ویران ہو گئے۔گاؤں کنگالس کی ماروی اپنے پالتو مورکے لئے انتہائی غمگین ہے۔رانی کھیت کی بیماری میں مبتلا مارو نامی یہ مور اسے بے حد عزیز ہےمگر بیماری نے اسے جاں بہ لب کیا کیا ماروی بھی بے حال ہو گئی ہے۔
اب نہ حسین مارو کچھ کھاتا پیتا ہے اور نہ ہی ماروی کو کھانا پینا اچھا لگتا ہے۔مایوس ماروی کبھی اپنے گیتوں کے ذریعےاس نیم بے جان مور میں زندگی کی رونق پیدا کرنے کی ناکام کوشش کرتی ہے۔اس صحرا میں آج کل ماروی کا مارو ہی نہیں درجنوں دیہات کے سینکڑوں مور رانی کھیت کے باعث زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہےمگر متعلقہ اداروں کو نہ تو ماروی کے آنسو دکھائی دیتے ہیں اور نہ جاں بہ لب موروں کی پکاریں سنائیدیتی ہیں۔