تھر پارکر ……تھر کے صحرا میں ایک مرتبہ پھر خشک سالی نے پنجے گاڑدیے، نئے سال کا چڑھتا سورج بھی معصوم بچوں کی اموات اورماؤں کی گودیں اجڑنے کا نوحہ لے کر طلوع ہوا ہے۔ آج بھی غذائی قلت اورمختلف امراض میں مبتلا 5 بچے دم توڑگئے۔رواں ماہ کے 9 دنوں میں 28 معصوم کلیاں مرجھا گئیں۔صحرائے تھر میںپہلے مور مرے،پھر مویشی دم توڑنے لگے اور اب خشک سالی،غذائیت کی کمی اور اس سے متعلقہ بیماریوں کا روپ دھار کر معصوم بچوں کی جان لینے لگی ہے۔ول اسپتال مٹھی میں 46 جبکہ چھاچھرو، ڈیپلو، اسلام کوٹ اور ننگرپارکر سمیت ضلع کے دیگر سرکاری اسپتالوں میں زیرعلاج بچوں کی تعداد 110 سے تجاوز کرگئی ہے۔حکومت نے سول اسپتال مٹھی میں طبی سہولتیں بڑھانے کے بجائے بچوں کو تھر پارکر سے کراچی اورحیدرآباد کے اسپتالوں میں منتقل کرنا شروع کردیا۔ مقامی لوگوں نے الزام لگایا ہے کہ حکومت ایسا اس لیے کررہی ہے تاکہ شرح اموات کو کم ظاہر کیا جاسکے۔2014ء اور 2015ءمیں مجموعی طور پر 1137بچے غذائیت کی کمی اور دیگر متعلقہ بیماریوں کا شکارہوئے۔