تحریر : کرن ناز
تھر پارکر سے بچوں کی اموات اور زندگی کی بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی کی تواتر سے آنی والی خبروں نے میرے اندر موجود صحافی کو جھنجوڑ کر رکھ دیا اور مجھ میں خود وہاں جاکر صورتحال کا جائزہ لینے کا اشتیاق پیدا ہوگیا ۔ بالآخر جنور ی کی اکیس تاریخ کو مجھے پاکستان کاﺅنسل فار میڈیا ویمن اور سندھ حکومت کے زیر اہتمام تین روزہ معلوماتی دورہ کے دوران تھرپارکر جانے کا اتفاق ہوا ۔ دورے کا مقصد تھرپارکر ضلع سے جڑے مسائل سے متعلق آگہی فراہم کرنا تھا ۔ ویسے تو یہ ضلع سندھ کے دیگر اضلاع کی طرح پسماندہ اور زندگی کی سہولیات سے عاری ہے لیکن دو چیزیں ایسی نظر آئیں جو اسے سندھ کے دیگر پسماندہ علاقوں سے ممتاز کرتی ہیں۔
ایک ہے سڑکوں کا جال اور دوسرا آر او پلانٹس کے ذریعے مقامی آبادی کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی ۔ مٹھی سے لے کر ننگر پارکر تک سفر کرتے ہوئے ایسی بہترین چمچماتی سیاہ سڑکوں کا سلسلہ تھا جیسی ہمیں کراچی جیسے بڑے شہر میں بھی میسر نہیں ہے اور ٹھٹھہ ، عمر کوٹ اور دیگر اضلاع میں بھی مجھے ایسی رابطہ سڑکوں کا شدید فقدان محسوس ہوا۔ دوسری اہم چیز جس کے بارے میں سچی اور جھوٹی داستانیں مشہور ہیں وہ ہے تھرپارکر ضلع کے آر او پلانٹس ، مزے کی بات یہ ہے کہ امید کے برخلاف تقریبا بیشتر آپریشنل بھی ہیں ۔ دوسرے روز ہم نے مٹھی اور اسلام کوٹ کے کچھ علاقوں میں فلٹر پلانٹس اور ان کی کارکردگی کا معائنہ کیا ۔ تعلقہ مٹھی کے علاقے مصری شاہ میںشمسی توانائی سے چلنے والا ایشیا کا سب سے بڑا ریورس اوسموسس پلانٹ سندھ کول ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے قریب نصب ہے جو روزانہ دو ملین گیلن پانی فلٹر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
سابق صدر آصف علی زرداری نے سات جنوری دو ہزار پندرہ کو ایشیا کے اس سب سے بڑے آر او پلانٹ کا افتتاح کیا ۔ سند ھ حکومت نے تھرپارکر ضلع میں پانچ اعشاریہ چار ارب روپے کی اسکیم کے تحت 750 آر او پلانٹس لگانے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد مختلف مقامات پر ریورس اوسموسس پلانٹس کی تنصیب کا تقریبا µ ستر فیصد کام پاک اوسس کمپنی کے تعاون سے مکمل کرلیا گیا ہے ۔ پاک اوسس کمپنی دو ہزار چار سے پاکستان کے دیہی علاقوں میں لوگوں تک پینے کا صاف پانی پہنچانے کا کام کررہی ہے۔
آر او پلانٹس کی تنصیب تھرپارکر ضلع کے مسائل کے حل کی جانب ایک اہم قدم ہے کیونکہپانی زندگی کی بنیادی ضرورتوں میں سے ایک ہے اور ان فلٹر پلانٹس کے ذریعے تھرپارکر کی مقامی آبادی کو محفوظ اور صاف پینے کے پانی کی فراہمی نے ان کے صحت سے متعلق کئی مسائل حل کردئیے ہیں ۔ جب ہم نے وہاں کے مقامی باشندوں سے بات کی تو انہوں نے حکومت سندھ کے صاف پانی کی فراہمی کے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ ہمیں پہلے کی طرح دور جاکر پانی لانے کی زحمت نہیں اٹھانی پڑتی۔
رہائش کے قریب ہی پانی میسر ہے اور کاشت کاری کے لئے بھی یہی پانی استعمال کیا جاتا ہے جس سے فصل اچھی ہوتی ہے ۔ اس موقع پر ہم نے اسلام کوٹ کے مضافاتی علاقوں میں جاکر وہاں کے لوگوں کے رہن سہن اور کاشتکاری کے طریقے پر بھی تحقیق کی اور یہ جان کر ہماری حیرت کی انتہا نہ رہی کہ تھر کے صحرا میں بغیر کسی کھاد اور کیمیکل کے مقامی لوگ اپنی ضرورت کے لئے ایسی سبزیاں اگا رہے ہیں جو جسامت میں عام سبزیوں سے کئی گنا بڑی ہیں۔
ریورس اوسموسس پلانٹس کے ذریعے تھرپارکر کی مقامی آبادی کو محفوظ اور صاف پینے کے پانی کی فراہمی نے ان کے صحت سے متعلق کئی مسائل حل کردئیے ہیں تاہم اسپتالوں میں سہولیات کے فقدان اور تجربہ کار ڈاکٹرز و پیرا میڈیکل اسٹاف کی کمی ان مسائل کو مکمل طور پر حل کرنے میں ایک رکاوٹ ہے جس سے صوبائی حکومت نے قصدا µ چشم پوشی اختیار کی ہوئی ہے ۔ ارباب ا قتدار کو چاہیے کہ علاقے کے عوام کی صحت ، تعلیم اور بنیادی سہولیات کی فراہمی پر توجہ دے تاکہ یہ لوگ بھی معاشرے کے کار آمد رکن بن سکیں۔
تحریر : کرن ناز