ھرپارکر (یس ڈیسک) تھرپارکر میں غذائی قلت اور بیماریاں موت بانٹ رہی ہیں، آج بھی چار ننھے پھول مرجھا گئے۔ 70 روز میں 167 بچوں کی زندگی کا چراغ گل ہو گیا، متاثرین بے بسی سے امداد اور ادویات کے منتظر ہیں۔
غذائی قلت، بیماریاں اور غربت تھر کے باسیوں کی جان کی دشمن بنی ہے۔ روزانہ ماؤں کی گود اجڑ رہی ہے اور وہ بے بسی کے ساتھ دکھ اور غم کی تصویر بنی ہیں۔ موسمی تبدیلی بھی غذائی قلت کا شکار بچوں کے لیے وبال بن گئی ہے۔
ہسپتال میں سہولیات کی عدم دستیابی بھی مصیبت بن گئی ہے۔ سندھ حکومت نے امدادی گندم کا چوتھا فیز مکمل کر کے امدادی کاروائیاں بند کر دی ہیں۔ 60 ہزار خاندان امدادی گندم سے محروم بھی رہے ہیں۔ اس کے باوجود صوبائی حکومت نے امدادی گندم کی تقسیم کا اگلا مرحلہ شروع کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔
متعدد علاقوں میں لوگوں کو پینے کا صاف پانی بھی دستیاب نہیں ہے اور متاثرین کے لیے امداد کا حصول بھی خواب بن کر رہ گیا ہے۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ دعوؤں کے برعکس ان کی عملی امداد کو ممکن بنایا جائے۔