counter easy hit

یہ پاکستان کی کونسی بڑی شخصیت کی تصویر ہے؟

That is what great

That is what great

پاکستانی گلوکاروں کے وقار، عزت اور مقام کو پوری دنیا میں بلند کرنے والے مایہ ناز گلوکار و موسیقار استاد نصرت فتح علی خان کی بچپن کی تصویر یادگار تصویر۔
لاہور: (یس اُردو) نصرت فتح علی خان نے 13 اکتوبر 1948 کو فیصل آباد میں ملک کے معروف قوال فتح علی خان کے ہاں آنکھ کھولی۔ ان کے خاندان نے قیام پاکستان کے بعد جالندھر سے ہجرت کر کے فیصل آباد کو اپنا مسکن بنایا۔ نصرت فتح علی خان کے والد انہیں ڈاکٹر بنانا چاہتے تھے لیکن ان کے والد کی خواہش کے برعکس ایک اور دنیا اپنی تسخیر کے لئے نصرت فتح علی خان کی منتظر تھی۔ پاکستان میں نصرت فتح علی خان کا پہلا تعارف اپنے خاندان کی روایتی رنگ میں گائی ہوئی ان کی ابتدائی قوالیوں سے ہوا۔ ان کی مشہور قوالی 146علی مولا علی145 ان ہی دنوں کی یادگار ہے لیکن آپ صحیح معنوں میں شہرت کی بلندیوں پر اس وقت پہنچے جب ہالی ووڈ کی معروف موسیقار پیٹر گیبریل کی ترتیب دی گئی موسیقی میں گائی گئی ان کی قوالی دم مست قلندر مست مست ریلیز ہوئی۔نصرت فتح علی خان نے پاکستان کے صنعتی شہر فیصل آباد سے اپنے فنی کیرئیر کا آغاز کیا اور پھر بین الاقوامی میوزک انڈسٹری میں ایسی ہلچل مچائی کہ ہر جانب پاکستان اور نصرت فتح علی خان کا نام گونجنے لگا جہاں بین الاقومی سطح پر صحیح معنوں میں ان کا تخلیق کیا ہوا پہلا شاہکار 1995 میں ریلیز ہونے والی فلم ڈیڈ مین واکنگ تھا جس کے بعد انہوں نے ہالی ووڈ کی ایک اور فلم دی لاسٹ ٹیمپٹیشن آف کرائسٹ کی بھی موسیقی ترتیب دی اور انہوں نے عارفانہ اور صوفیانہ کلام کو مشرقی اور مغربی موسیقی کے حسین امتزاج سے ایک نیا انداز متعارف کرایا اور موسیقی کے ذریعے پوری دنیا کو ایسا مرید بنایا کہ ان کی پرفارمنس شروع ہوتے ہی لوگ جھومنے پر مجبور ہو جاتے تھے اور وہ نصرت فتح علی خان ہی تھے جنہوں نے پاکستانی گلوکاروں کے وقار، عزت اور مقام کو پوری دنیا میں بلند کیا۔بحیثیت قوال ان کے 125 آڈیو البم ریلیز ہوئے جو ایک عالمی ریکارڈ ہے۔ ان البمز میں دم مست قلندر مست علی مولا علی یہ جو ہلکا ہلکا سرور ہے شامل ہیں ۔ 16 اگست 1997 کو محض 48 برس کی عمر میں انہوں نے اس دار فانی سے کوچ کیا لیکن فنِ قوالی اور کلاسیکی موسیقی کو نئی جہتوں سے متعارف کروانے والے نصرت فتح علی خان ہمیشہ اپنے مداحوں کے دلوں میں زندہ رہیں گے