اسلام آباد(ویب ڈیسک)پولیس اہلکاروں سے بدتمیزی کرنے والی خاتون ڈاکٹر شہلا کی درخواست ضمانت 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کرلی گئی۔درخواسِت ضمانت میں ڈاکٹر شہلا کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ میری موکلہ اپنے رویے پر شرمندہ ہیں۔تاہم ایس ایچ او تھانہ سیکریٹریٹ شبیر تنولی کا کہنا تھا کہ،
واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے سے عالمی سطح پر ملک کی بدنامی ہوئی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ خاتون اشتعال کا نشانہ بننے والے پولیس اہلکار نے بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے درگزر سے کام لیا۔مذکورہ درخواست پر عدالت نے آج ہی فیصلہ محفوظ کیا تھا بعدازاں جوڈیشل مجسٹریٹ ثاقب جواد نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے انہیں ضمانت کے عوض 50 ہزار روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دے دیا۔ خیال رہے کہ چند روز قبل سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں دیکھا گیا ڈپلومیٹک انکلیو میں بغیر نمبر پلیٹ کی گاڑی میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والی خاتون کو ڈیوٹی پر مامور پولیس اہلکاروں نے روک لیا تھا۔جس پر مذکورہ خاتون نے اپنی گاڑی سے نکل کر چلانا شروع کردیا اور ان سے کہا کہ آپ مجھے یہاں روکنے کی وجہ بتائیں، پولیس اہلکاروں نے خاتون کے ساتھ نرمی کا مظاہرہ کیا اور ان سے گاڑی کی نمبر پلیٹ طلب کرتے رہے۔دریں اثنا خاتون اپنی گاڑی سے باہر آکر مزید طیش میں آگئیں اور ایک پولیس اہلکار کو اس کے نام سے مخاطب کرتے ہوئے دھمکیاں دیں اور کہا کہ ’تم دیکھنا کہ میں تمھارے ساتھ کرتی کیا ہوں‘۔
خاتون نے گاڑی کے اندر رکھی ہوئی نمبر پلیٹ پولیس اہلکار کو دکھائی جس کے بعد پولیس اہلکار نے انہیں جانے کی اجازت دے دی تھی۔بعد ازاں ڈپلومیٹک اینکلو میں ہنگامہ آرائی کرنے والی خاتون کو اسلام آباد کی نجی سوسائٹی سے گرفتار کرلیا گیا تھا اور وومن تھانہ اسلام آباد منتقل کر دیا گیا تھا۔جس کے بعد انہیں ڈیوٹی جج عدنان رشید کے روبرو پیش کیا گیا تھا جہاں پولیس کی جانب سے ملزمہ کے ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی۔اس موقع پر ڈاکٹر شہلا کے وکیل نے ضمانت کی درخواست بھی دائر کردی تھی ، درخواست گزار کا موقف تھا کہ ایف آئی آر میں درج تمام دفعات قابلِ ضمانت ہیں۔ملزمہ کے وکیل کے مطابق خاتون ڈاکٹر بیرون ملک سے کافی عرصے بعد پاکستان آئی ہیں، لیکن پولیس اہلکاروں نے رہنمائی کرنے کے بجائے دباؤ کا ماحول بنادیا۔ملزمہ کے وکیل کا مزید کہنا تھا کہ ان کی موکلہ عارضہ قلب میں مبتلا ہیں اور غصے کی حالت میں ان کا دماغ کام نہیں کرتا تاہم عدالت نے درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے انہیں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا تھا۔پولیس حکام نے بتایا کہ مذکورہ خاتون پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر ہیں جبکہ ان کے شوہر بھی آرمی میں ایک ڈاکٹر ہیں جو راولپنڈی میں ہی کام کرتے ہیں۔خاتون کے خلاف اسلام آباد میں کارِ سرکار میں مداخلت، روڈ بلاک کرنے اور نازیبا الفاظ کا استعمال کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا ۔