لاہور (ویب ڈیسک)سابقہ حکومت کی وفادار بیورو کریسی کو بدنام کرنے کی کوشش ناکام ہوگئی ہے۔ سابقہ حکومت کے وفادار بیورو کریٹس نے تحریک انصاف کی حکومت آتے ہی باقاعدہ پلاننگ کے تحت حکومت کو فلاپ کرنے کیلئے کام شروع کردیا تھا۔یہ بیورو کریٹس مختلف منصوبہ تیار کرکے ان پر عملدرآمد کیلئےکوشاں تھے۔نجی اخبار 92 نیوز نے اپنے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ بیورو کریٹس واٹس ایپ گروپس اور میسجز کے ذریعے ایک دوسرے کیساتھ رابطے کرکے یہ پلاننگ کرتے تھے کہ کسی حکومتی رکن اسمبلی کی بات سننی ہے نہ ہی ان کے کہنے پر کوئی جائز کام بھی کرنا ہے ۔ بلکہ ان کے فون اور ان کی طرف سے دئیے گئے لیٹر یا کارڈ پر کوئی کام کرانے آتا ہے تو اس کی تذلیل کرکے بھیجا جائے۔اخبار کے مطابق وزیر اعظم عمران خان اور کی کابینہ کے اہم وزرا کو حکومت سنبھالتے ہی کہا گیا تھا کہ موجودہ بیورو کریسی ان کے خلاف جا سکتی ہے مگر وزیر اعظم کسی کو بھی سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کی بجائے ان سے کام لینا چاہتے تھے ۔ اس لیے بیورو کریسی کو واضح الفاظ میں کہا گیا کہ ان کا سیاسی تعلق جس سے مرضی ہوں مگر انہیں کام کرنا ہوگا۔ اخبار نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے ان خطابات کا بیورو کریسی اور پولیس کے ایک بڑے گروپ نے بھرپور فائدہ اٹھا اور اپنے سابقہ حکمرانوں کو خوش کرنے کیلئے تحریک انصاف کی حکومت کیخلاف کام شروع کردیا۔ روزنامہ 92 کے مطابق اسی بیورو کریسی کا ایک گروپ تحریک انصاف کے ممبران اسمبلی کیخلاف سرگرم ہے ۔اسی گروپ نے پہلے سوشل میڈیا پر ان ،ممبران اور ان کے خاندان کے خلاف باتیں کیں اور بعدا زاں گرفتاریاں کیں۔92 نیوز کے مبانق ایک رپورٹ میں کہا یا ہے کہ منشا بم کا اصل میں جس سیاسی جماعت سے تعلق رہا تھا اور کچھ عرصہ قبل جب اسے گرفتار کیا گیا تھا تو اس وقت کس اہم سیاسی شخصیت کے ڈیرے کے قریب سے پکڑا گیا تھا؟ اور کون اس کے پیچھے آیا تھا ؟ ان کے نام سامنے لانے کی بجائے تحریک انصاف کے افراد کے نام سامنے لائے گئے ، رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ منشا بم کو بھگانے میں سابقہ حکومت کی ایک پولیس کی اہم شخصیت ہے جو اس وقت بھی تعینات ہیں ۔ سابق آئی جی مشتاق سکھیرا جو کہ سابقہ حکومت کے اہم ترین وفاداروں میں شامل ہوتے ہیں۔ ان ہی کے اب بھی گروپ سے تعلق رکھنے والے اہم ترین عہدوں پر کئی افسران لگے ہوئے ہیں۔وہ بھی ان کی ہدایات کے ذریعے پنجاب حکومت کو بدنام کرنے کے مشن میں گے ہوئے ہیں۔ مقامی اخبار کی یہ رپورٹ جہاں بیورو کریسی کے رویوں کو ظاہر کرتی ہے۔ وہیں تحریک انصاف کی حکوت کیلئے بھی سوالیہ نشان ہے۔