جو یقیناً سب والدین کے لئے قابل غور ہیں۔ ایلی کی المناک موت کے اسباب جاننے کے لئے ایک تحقیق کا حکم دیا گیا اور ڈیوان شہر کی عدالت میں اس کیس کی سماعت بھی جاری ہے۔ اس سماعت کے دوران ایلی کی والدہ مشیل بھی عدالت کے سامنے پیش ہوئیں اور اپنی بیٹی کے متعلق تفصیل سے بتایا۔ایلی کے سماجی و نفسیاتی کے متعلق بات کرتے ہوئے مشیل نے بتایا کہ ”میری بیٹی بہت قابل تھی اور وہ سکول کی ہاکی ٹیم کی کپتان بھی تھی۔ بدقسمتی سے اسے کافی نظر انداز کیا جاتا تھا جس پر وہ بہت پریشان رہتی تھی۔ اس کی کوئی سہیلی نہیں تھی اور وہ بہت تنہائی محسوس کرتی تھی۔ دراصل وہ احساس کمتری کی شکار ہو چکی تھی اور ہر وقت اپنے آئی فون میں گم رہتی تھی۔ میرا خیال ہے کہ وہ اپنے فون کو نشے کی حداستعمال کرنے لگی تھی۔ “ایلی کی یہ سماجی تنہائی ہی تھی جو اسے بالآخر موت تک لے گئی۔ اس کیس کی تفتیش کرنے والے ایک ماہر کا کہنا تھا کہ ”موت سے قبل وہ اپنے فون پر خودکشی کے طریقے ڈھونڈ رہی تھی۔ اس نے خودکشی سے قبل اپنے جنازے کے متعلق بھی لکھا۔ موبائل فون پر یہ اس کی آخری سرگرمی تھی جس کے بعد اس نے گلے میں پھندا ڈال کر اپنی زندگی ختم کر لی۔ کاش کوئی بروقت اس لڑکی پر توجہ دیتا۔ اس کے ساتھ کوئی بات کرتا، اس کے مسائل کے متعلق جانتا، اور اسے زندگی کی جانب واپس لانے کی کوشش کرتا تو یہ سانحہ کبھی پیش نا آتا