راولپنڈی: عزیز میاں نے قوالی میں نیا انداز متعارف کروا کر اپنے ہم عصروں میں ایک ممتاز حیثیت حاصل کی۔
عبدالعزیز عرف عزیز میاں قوال 17 اپریل 1942 کو بھارت کے شہر میں پیدا ہوئے اور دس سال کی عمر میں استاد عبدالوحید خان سے فنِ قوالی کی تربیت لینا شروع کی۔ انہوں نے 1947 میں بھارت کے شہر میرٹھ سے پاکستان ہجرت کی۔ قوالی میں بار بار میاں کہنے کا اندازِ گائیکی ان کے نام کیساتھ بطور لاحقہ جڑ گیا اور وہ عزیز میاں کے نام سے معروف ہوئے۔ ان کی معروف قوالیوں میں تیری صورت، میں شرابی، یا نبی اور اللہ ہی جانے کون بشر ہے شامل ہیں۔ عزیز میاں نے لاہور سے اردو ادب، عربی اور فارسی میں ماسٹرز کیا۔ عزیز میاں قوال نے غزل کو قوالی کے رنگ میں گا کر خوب داد پائی۔ انہوں نے 1966 میں شاہِ ایران محمد رضا پہلوی کے سامنے اپنے فن کا مظاہرہ کیا اور سونے کا تمغہ جیتا۔ موسیقی اور فلسفے میں شاندار خدمات پر حکومت پاکستان نے انہیں تمغہ حسنِ کارکردگی سے نوازا۔ عزیز میاں 6 دسمبر 2000 کو ایران کے دارالحکومت تہران میں یرقان کے باعث انتقال کر گئے تھے، انہیں ملتان میں سپرد خاک کیا گیا۔