یک درمیانی عمر کے شخص کو 70 جوڑے جوتے چرانے پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق وہ شخص جوتے سونگھ کر جنسی لطف اٹھاتا تھا۔40 سالہ ماکوٹو انڈو کو توچیگی اور سائیتاما ، مشرقی جاپان میں جوتے کے نام سے ہی جانا جاتا ہے ۔ ماکوٹو کو اچھی طرح پہنے ہوئے جوتوں کی بد بو پسند ہے۔ وہ اس سے جنسی حظ اٹھاتے ہیں۔ماکوٹو نے اعتراف کیا کہ انہیں مردوں یا عورتوں کے جوتوں سے فرق نہیں پڑتا، انہیں کوئی بھی جوتا مل جائے وہ سونگھتے ہیں ۔ مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ماکوٹو پر کئی چوریوں کا مقدمہ چل رہا ہے۔ پولیس کو موکوٹو کے گھر کی تلاشی لینے پر بڑی تعداد میں جوتے ملے تھے۔ماکوٹو کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ انہوں نے جون 2017 سے اگست 2018 تک توچیگی اور سائیتاما سے تقریباً 3 لاکھ 80 ہزار روپے کے 70 جوڑے جوتے چرائے ہیں۔ پولیس نے ماکوٹو کو پچھلے سال ستمبر میں جوتے کی چوریوں کے شبے میں گرفتار کیا تھا۔ جب اُن کے گھر کی تلاشی لی گئی تو وہاں بڑی تعداد میں جوتے پائے گئے۔ جس کے بعد ماکوٹو نے انکشاف کیا کہ وہ ان بدبو دار جوتوں کو سونگھ کر جنسی لطف لیتے ہیں۔ پچھلے دنوں جاپان سے ہی تعلق رکھنے والے 25 سالہ نوجوان ، یوما شینوہارا ، نے بھی اپنی عجیب و غریب عادت کا انکشاف کیا تھا ۔ اُن کا کہنا تھا کہ ان کے ایک مادہ کاکروچ سے تعلقات تھے، جسے انہوں نے لنڈا کا نام دیا تھا۔ بدقسمتی سے جلد ہی لنڈا کا انتقال ہوگیا، جس کے بعد یوما شینوہارا نے لنڈا کو کھا لیا۔ یوما شینوہارا کا کہنا ہے کہ لنڈا کی زندگی کا دورانیہ اتنا ہی تھا لیکن اب وہ اُن کے دل میں رہتی ہے اور ان کے جسم کا حصہ ہے۔