لاہور: پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے سابق وزیر اعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی مقتول رہنما بینظیر بھٹو کے قتل کیس کے اہم ملزم کو کوٹ لکھپت جیل سے رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار کرلیا۔
لاہور کی کوٹ لکھپت جیل کی انتظامیہ نے ملزم رفاقت حسین کو بینظیر بھٹو قتل کیس میں ضمانت حاصل کرنے کے بعد رہا کیا تھا۔
واضح رہے کہ دسمبر 2007 میں راولپنڈی کے لیاقت باغ ہونے والے بم دھماکے اور فائرنگ میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی چیئرپرسن اور 2 مرتبہ وزیر اعظم رہنے والی بینظیر بھٹو کو قتل کردیا گیا تھا۔
اس حوالے سے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر ڈان کو بتایا کہ کچھ انتظامی معاملات کے بعد ملزم رفاقت کو لاہور کے کوٹ لکھپت جیل سے راولپنڈی کے جیل منتقل کردیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ کوٹ لکھپت جیل کی انتظامیہ کو ملزم کی رہائی کا حکم 23 جون 2018 کو ملا اور بعد ازاں تحریری حکم نامے کے بعد رفاقت حسین کو رہا کردیا گیا۔
ان کا کہنا تھا ملزم کو اس کے بڑے بھائی نے جیل سے لیا اور جب وہ اپنی منزل کے قریب پہنچنے والے تھے تو سی ٹی ڈی راولپنڈی کی ٹیم نے چھاپہ مار کر انہیں دہشت گرد حملے کے کیس میں گرفتار کرلیا۔
اہلکار نے بتایا کہ ’سی ٹی ڈی کی جانب سے ملزم کو فروری 2007 میں راولپنڈی ایئرپورٹ پر ہونے والے خودکش حملے کے الزام میں گرفتار کیا گیا‘۔
اس کیس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی جانب سے ایئرپورٹ کے پارکنگ ایریا میں بم نصب کیا گیا تھا، جس سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار زخمی ہوئے تھے جبکہ فائرنگ کے مختصر تبادلے کے بعد دہشت گرد نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا۔
دوسری جانب حکام کا کہنا تھا کہ ملزم کے والد نے لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ میں ایک درخواست دی تھی، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ رفاقت حسین جیل سے لاپتہ ہوگیا تھا۔
انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے بیٹے کو اگست 2017 میں بینظیر بھٹو قتل کیس میں رہا کردیا گیا تھا لیکن اسے پھر بھی پنجاب کی مختلف جیلوں میں قید رکھا گیا۔
ملزم کے والد نے دعویٰ کیا تھا کہ بعد ازاں رفاقت حسین کو کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا، جہاں وہ پراسرار حالات میں لاپتہ ہوگیا تھا۔
اس سے قبل انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے ناکافی ثبوتوں کی بنیاد پر بینظیر بھٹو قتل کیس میں 5 ملزمان کو بری کردیا تھا جبکہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو مفرور قرار دے دیا تھا۔
اس کے علاوہ اے ٹی سی جج محمد اصغر نے اس کیس میں 2 پولیس افسران کو مجرم قرار دیا تھا جبکہ پرویز مشرف کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔