counter easy hit

مفتی منیب الرحمن کے اعلان نے سب کو حیران کر دیا

The announcement of Manii Munbir ur Rehman surprised everyone

کراچی(ویب ڈیسک )تنظیم المدارس اہلسنت پاکستان کے صدر اور رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمن نے کہا ہے کہ ملک کے اندر کاروبار اور لین دین کے لیے غیر ملکی زرِ مبادلہ بنیادی ضرورت نہیں ہے ، ملک کے اندر لین دین مقامی کرنسی میں ہوتا ہے ، اس لیے غیر ملکی زرِ مبادلہ پر ٹوٹ پڑنا محض ہوسِ زَر ہے اور خود غرضی ہے ،جو شریعت ،قانون اور اخلاقیات کی رُوسے انتہائی ناپسندیدہ فعل ہے ۔ البتہ غیر ملکی سفری ضروریات کے لیے ضرورت کے مطابق زرِ مبادلہ رکھنا درست ہے۔ بدھ کو جاری بیان میں مفتی منیب الرحمن نے ڈالر کی قیمت میں غیر معمولی اضافے کے حوالے سے اخبارات اور ٹیلی ویژن چینلز نے ہم سے سوالات کیے ہیں، چونکہ اخبارات اور چینلز پر پوری بات نہیں آتی ،اس لیے ہم نے مناسب سمجھا کہ تفصیلی بیان شق وار جاری کیا جائے اور وہ یہ ہے:(1) جن فارن ایکسچینج کمپنیوں کو حکومت نے پاکستانی کرنسی کے عوض غیر ملکی کرنسیوں کے خرید وفروخت کا لائسنس دیا ہے ، اُن کا کاروبار فی نفسہٖ جائز ہے اور ہماری معلومات کے مطابق شیڈولڈ بینکوں کی طرح اس پر اسٹیٹ بینک کی نگرانی ہے ۔ (2)اگر کسی کے پاس حکومتی لائسنس نہیں ہے اور وہ یہ کاروبار کرتا ہے ،تو خلافِ قانون ہے اور اِسی بنا پر شریعت میں بھی منع ہے ، کیونکہ جو ملکی قانون خلافِ شریعت نہ ہو ،اُس کی پاس داری ہر مسلمان اور ہر شہری پر لازم ہے۔ (3)اگر حکومت فارن ایکسچینج کمپنیوں پر ایک شخص کو محدود مقدار (مثلاً ہزار یا پانچ سو)سے زیادہ ڈالر یا غیر ملکی کرنسی کی فروخت پر کوئی قانونی پابندی عائد کرتی ہے یا انتظامی حکمنامہ جاری کرتی ہے ، تو حکومت کو اس کا اختیار ہے اور شریعت کی رُوسے شہریوں پر اس کی پابندی لازم ہے۔ (4) اس وقت پاکستان ڈالر یعنی غیر ملکی زرِ مبادلہ کی قلت کا شکار ہے اور ملک اقتصادی مشکل سے دوچار ہے ، پس ایسے حالات میں جب کسی چیز کی ملک وقوم کو شدید ضرورت ہو یا معاشرے میں قلّت ہو ، محض ذاتی منافع خوری کے لیے اُسے خرید کر ذخیرہ اندوزی کرنا شریعت کی رُو سے منع ہے ، کیونکہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے :(1) ’’تاجر خوش بخت ہے اور ذخیرہ اندوز ی کرنے والا ملعون ہے(یعنی اس پر اللہ کی لعنت ہے) (سُنَن ابن ماجہ: 2153)‘‘ ۔ (2)ذخیرہ اندوزی کرنے والا خطا کار ہے ،(صحیح مسلم :4120 )‘‘۔(3)’’ جس شخص نے مسلمانوں پر(تنگی کرنے کے لیے) ذخیرہ اندوزی کی اللہ تعالیٰ اُس پر جذام (کوڑھ ) اور افلاس مسلّط کردے گا ،(سُنَن ابن ماجہ:2155)‘‘۔واضح رہے کہ مُطلقاً اشیائے ضرورت کا ذخیرہ جمع کرنا منع نہیں ہے ، کیونکہ یہ کاروبار ہے اور معاشرے کی ضرورت ہے اوریہ جمع شدہ اسٹاک ہی ضرورت کے وقت مارکیٹ میں سپلائی کیا جاتا ہے اور وہ تاجر خوش بخت ہے جو غیر معمولی حالات میں کسی چیز کی طلب بڑھ جانے پر اشیاء کے دام معمول سے زیادہ نہ بڑھائے۔ ایسے ہی تاجر کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’نہایت سچا امانت دار تاجر (آخرت میں) انبیاء ،صدیقین اور شہداء کے ساتھ ہوگا، (سنن ترمذی:1209)‘‘۔ مشکل حالات میں ذخیرہ اندوزی شقاوت ہے ، سنگدلی ہے اور لوگوں کی مجبوری سے ناجائز فائدہ اٹھانا ہے ۔ حکومت اصولی اعتبار سے عوام کے مفادات کی محافظ ہوتی ہے ۔ نیز یہ بات ذہن میں رہے کہ ملک کے اندر کاروبار اور لین دین کے لیے غیر ملکی زرِ مبادلہ بنیادی ضرورت نہیں ہے ، ملک کے اندر لین دین مقامی کرنسی میں ہوتا ہے ، اس لیے غیر ملکی زرِ مبادلہ پر ٹوٹ پڑنا محض ہوسِ زَر ہے اور خود غرضی ہے ،جو شریعت ،قانون اور اخلاقیات کی رُو سے انتہائی ناپسندیدہ فعل ہے ۔البتہ غیر ملکی سفری ضروریات کے لیے ضرورت کے مطابق زرِ مبادلہ رکھنا درست ہے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website