چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی کا کہنا ہے کہ فوجداری نظامِ انصاف کو دہشت گردی، تشدد اور بدعنوانی جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، سزاؤں کی کم شرح سے عدالتی نظام پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
اسلام آباد: (یس اُردو) صوبائی انصاف کمیٹیوں کی پہلی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کا کہنا تھا کہ انتظامیہ تو اپنے محدود وسائل کے ذریعے نظامِ انصاف کو درپیش صورتحال سے نبردآزما ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ شعبہ انصاف سے وابستہ لوگوں کو بھی دستیاب وسائل میں رہتے ہوئے اس کا کوئی حل نکالنا چاہئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سزاؤں کی کم شرح باعث تشویش ہے، انصاف کی فراہمی میں بظاہر ناکامی نظام پر عوامی اعتماد کو بھی بری طرح متاثر کر رہی ہے، لہٰذا اپنی کارکردگی کا ایمانداری اور کھلے دل سے ناقدانہ جائزہ لینا ہو گا۔چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کا کہنا تھا کہ شعبہ انصاف سے وابستہ لوگ تفتیش، فیصلہ کرنے یا استغاثہ کی کارروائی میں تو ماہر ہو سکتے ہیں مگر اداروں کو ترقی دینے اور انھیں مضبوط بنانے کے ماہر نہیں۔ وہ صرف شکایات کا ازالہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اداروں کے حوالے سے موجود معلومات کا تجزیہ کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ انھوں نے کانفرنس کے انعقاد کو شعبہ انصاف کی جانب سے سنجیدہ کوشش قرار دیا اور کہا کہ کانفرنس میں متعلقہ افراد اور اداروں کی مشاورت سے نظامِ انصاف کو مؤثر بنانے کیلئے سفارشات دی جائیں۔