کراچی: ’’آگ لگی ہے بستی میں، سندھ اسمبلی مستی میں‘‘ رکن سندھ اسمبلی صابر قائم خانی نے بھنگ کی تعریف میں آسمان و زمین کے قلابے ملاتے ہوئے اسے ’’صوفی بوٹی‘‘ قرار دیا اور فرمایا کہ صوفی بھنگ کو نشہ نہیں بلکہ سکون کی جڑی بوٹی قرار دیتے ہیں۔
موصوف رکن اسمبلی نے اس خواہش کا بھی برملا اظہار کیا کہ اگر انہیں موقعہ ملا تو وہ بھنگ پی کر ضرور دیکھیں گے۔ لیکن یہ ساری گفتگو وہ گلی کوچے یا بازار میں نہیں کررہے تھے بلکہ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ اسمبلی کے اجلاس میں کیا۔ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی اور ممبر سندھ اسمبلی صابر قائم خانی کے درمیان بھنگ اور نشے کی دیگر اقسام پر دلچسپ جملوں اور تبصروں نے اسمبلی کو عوامی مسائل پر سنجیدہ گفتگو کے پلیٹ فارم کے بجائے عوامی ٹیکس پر چلنے والی ’’وی وی آئی پی تفریح گاہ‘‘ میں تبدیل کردیا۔ یہ گفتگو سُن کر ایسا لگتا ہے جیسے سندھ کے تمام مسائل ختم ہوگئے ہیں اسی لیے آج ہونے والے سندھ اسمبلی کے اجلاس میں مسائل کے بجائے اسپیکر سندھ اسمبلی اور صابر قائم خانی کے درمیان بھنگ اور نشے کی دیگر اقسام پر دلچسپ تبصروں اور جملوں کا تبادلہ ہوتا رہا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق صابر قائم خانی نے بھنگ کو صوفی بوٹی قرادیتے ہوئے کہا کہ صوفی بھنگ کو نشہ نہیں بلکہ سکون کی جڑی بوٹی قرار دیتے ہیں، اب تو بھنگ کے پیڑ بن گئے ہیں، اسلام آباد میں جنگلی بھنگ بہت لگی ہوئی ہے، وہاں بھنگ کی بےشمار نسل ہوتی ہے۔ ان کے تبصرے پر اسپکیر سندھ اسمبلی نے پوچھا کہ کیا آپ نے کبھی بھنگ پی ہے جس پر صابر قائم خانی نے جواب دیا کہ نہیں میں نے کبھی بھنگ نہیں پی کبھی موقع ہی نہیں ملا۔ تاہم اگر موقع ملا تو دیکھا جاسکتا ہے۔ دوسری جانب پیپلز پارٹی کے رکن سندھ اسمبلی نعیم کھرل کا کہنا تھا کہ پی ایم ایف ایل کون سا نشہ ہے، اس طرح کے ناموں کی تو سیاسی پارٹیاں ہوتی ہیں جس پر پی پی پی کے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے وزیر مکیش چاولہ نے کہا کہ یہ کوئی پارٹی نہیں ہے۔ شاید جمہوریت کا حسن یہی ہے کہ منتخب ارکانِ اسمبلی ایوان میں کھڑے ہوکر بھنگ پر آزادانہ گفتگو کرسکتے ہیں جبکہ عوامی مسائل کو بڑے آرام سے پسِ پشت ڈال سکتے ہیں۔